29 جنوری، 2015

آزاد عدلیہ کا اصل امتحان

"آزاد" بنچ اور "شتر بے مہار" بار دونوں کڑی آزمائش میں !۔۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اکیسویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والی لاہور بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان کی استدعا پر فوجی عدالتوں کے خلاف سٹے آرڈر دینے سے انکار کرتے ہوئے کامل 15 روز کیلئے سماعت ملتوی کرکے واضح کردیا کہ پارلیمنٹ کو زرداری دور کی اٹھارویں ترمیم میں ترمیم مزید کیلئے مجبور کرنے والی چودھری عدالت اس کیس کو بالآخر "پارلیمنٹ کے اختیارات" کے نام پر خارج کرنے والی ہے ۔۔ جیسا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے سینئر بیوروکریٹس کی ترقی کو کالعدم قرار دینے والی یہ عدالت چند ماہ قبل نوازشریف کے ایسے فیصلے پر یہ فیصلہ صادر فرما چکی ہے کہ"ہم حکومت کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرسکتے" ۔۔
"آئین وہ ہے، جو ہم کہتے ہیں" جیسا فرعونی اعلان کرنے والے افتخار چودھری کی یہ عدالت تو خیر پارلیمان کے بعد اب مسلح افواج کے سامنے بھی ایک بار پھر ہتھیار ڈالنے ہی والی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ آئین میں کسی معزول جج کی بحالی کی گنجائش نہ ہونے کے باوجود چودھری کو بذور بحال کرانے والے ہمارے وکیل بھائی ڈوگر کورٹ کی طرح اب اس چودھری کورٹ کے خلاف بھی کوئی جاندار تحریک بپا کر پاتے ہیں یا ان کی "وکلا گردی" صرف پیپلز پارٹی کے دور میں ہی جادو دکھانے کی اہلیت رکھا کرتی ہے؟؟۔
مکمل تحریر >>

28 جنوری، 2015

انسانیت سے برتر کچھ نہیں

سید،سردار، راجہ، سدھن اور شیخ وغیرہ پر اگر غور کیا جائے تو ان سب ناموں کا مطلب ایک ہی ہے بڑا آدمی یا بادشاہ۔ ان ناموں نے انسانیت کو سوائے غلامی، قہر، ظلم، رسوائی اور دکھ کے کچھ نہیں دیا، برادرازم نے انسان کو نقصان کے علاوہ کچھ نہیں دیا نہ دے گا، البتہ ہمارے لیڈر حضرات ان کمزوریوں سے کافی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ تعصب کی آگ لگا کر الیکشن جیت جاتے ہیں، مجھے اتنی سمجھ نہیں آتی آخر کب ہم لوگ اس عذاب سے نجات پائیں گئے؟
آپ اگرخود کو محض ایک انسان مانتے ہیں تو دراصل آپ خود کو7ارب میں گنتے ہیں اور اگر مذہبی لحاظ سے خود کو مانتے ہیں تو آپ خود کو کروڑوں میں مانتے ہیں. اسی طرح اگر آپ خود کو ریاستی لحاظ سے مانتے ہیں تو سمجھ لیں آپ لاکھوں میں جانے جائیں گے اگر آپ خود کو علاقائی شناخت سے نمایاں کرنا مناسب جانتے ہیں تو آپ کا شمارمزید کم ہو کہ ہزاروں میں آ جائے گا اور اگر آپ برادری کے لحاظ سے خود کو بہتر سمجھتے ہیں تویقین کیجئے دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن گوگل بھی آپ کو تلاش کرنے میں بہت زیادہ وقت لے گا اور عین ممکن ہے آپ کو تلاش ہی نہ کر پائے۔ اب آپ سوچیں اور بتائیں آپ کون ہیں؟ آئیں ہم اب ان خود ساختہ القابات سے بائیکاٹ کریں اور اپنے ناموں کے ساتھ یہ لکھنا چھوڑدیں۔ آئیں ہم سردار،راجہ، سدھن اورشیخ وغیرہ کے حصارتوڑ کے انسانیت کے رشتہ میں بندھ جائیں۔۔
مکمل تحریر >>

27 جنوری، 2015

طاقتور کون؟ آرمی ایکٹ یا سول آئین؟؟۔ ۔ ۔

 صدر اوباما کے دورہ بهارت کو کاونٹر کرنے کیلئے، کسی سول عہدہ دار کی جگہ آرمی چیف کی چین یاترا نے ثابت کردیا کہ پاک فوج سلامتی پالیسی کے بعد اب خارجہ امور بهی کلی طور پر اپنے کنٹرول میں لے چکی ہے، اس کا سیدها مطلب یہ ہے کہ ہم نے برضا  و  رغبت، باامر مجبوری 1973 کے سول آئین پر 1951 کے آرمی ایکٹ کی بالا دستی کو بالآخر تسلیم کر ہی لیا .. موجودہ "جمہوری حکومت" نے "قوم" کو یہ حقیقت ویسے اس وقت ہی باور کرادی تهی، جب اس نے "دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان" کی آڑ میں سول عدلیہ پر فوجی افسران کے اپر ہینڈ کو آئینی جواز فراہم کرنے کی غرض سے منظور کرائی گئی اکیسویں آئینی ترمیم میں یہ شاہکار شق خود شامل کرائی تهی کہ "کسی کیس میں سول قوانین کے ساته تصادم کی صورت میں فوجی عدالت کا فیصلہ حتمی تصور ہوگا" .. اس نیم مارشل لائی "نظام انصاف" نے دور حاضر کے صلاح الدین ایوبی، ہمارے موجودہ "چیف" کے پیش رو جنرل کیانی کی مادر پدر آزاد چیف جسٹس افتخار چودهری کو دی گئی اس"شٹ اپ کال" کی یاد تازہ کردی، جس کے بعد بلوچ مسنگ پرسنز کیس میں آئی ایس آئی چیف کو حاضر ہونے پر مجبور کر دینے کے چودهری کے تمام دعوے ہوا میں اڑ گئے تهے .. اس موقع پر اپنی کسی تحریر میں ہم نے اپنے پڑهنے والوں کو یاد دلایا تها کہ"مملکت خداداد" کا ہر آرمی چیف اپنے جائننگ پیپرز میں جس دستاویز کے ساتھ وفاداری کا حلف اٹهایا کرتا ہے، وہ 1973 کا رائج الوقت قومی آئین نہیں، بلکہ 1951 کا آرمی ایکٹ یعنی "پاک فوج" کا خود ساختہ آئین ہے .. ہمارا دعویٰ آج بهی یہی ہے، جسے شک ہو بڑے شوق سے تحقیق کرتا پهرے ..
مکمل تحریر >>

دوروں کا دور دورہ

بهارت کا امریکہ اور پاکستان کا چائنہ، کس نے کس کے ساتھ کیا سلوک کیا اور کیوں؟. امریکی صدر کی جانب سے اپنے دورہ کے دوران بهارت کیلئے غیر معمولی مراعات کے اعلان کی بهنک پڑتے ہی پاکستان کے ڈیفیکٹو چیف ایگزیکٹو جنرل راحیل شریف ہمارے ڈیفکٹو وزیر خارجہ شہباز شریف کی روزی پر لات مار کر چین جا پہنچے، وہ بهی اس صدائے قلندرانہ کے ساتھ کہ "جس کا کوئی نہیں، اس کا چین تو ہے یارو" .. اس دوران صدر اوباما نے بهارت پہنچ کر پہلے تو مغربی روایات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ناریندر مودی کو گلے لگایا اور پهر 4 ارب ڈالرز کی فیاضانہ پیشکش کے علاوہ سلامتی کونسل کی مستقل نشست، جوہری توانائی کے وسیع تر معاہدات اور اندرون بهارت ڈرون طیاروں کی تیاری کیلئے بهرپور تعاون کے اعلانات کے ذریعے اس الباکستان کی تمام امیدوں کو خاک کردیا، جس نے دو روز پہلے ہی امریکہ بہادر کا دل جیتنے کی خاطر جان کیری کی ہدایات کے عین مطابق بهارت کو مطلوب حافظ سعید کے اکاونٹس منجمند کرنے کا ڈرامہ رچایا تها .. عالمی سامراج کی بهارت پر اس قدر فراخدلانہ مہربانیوں کا راز سوائے اس کے کیا ہے کہ وہ اچهی طرح جانتا ہے کہ خطے میں اس کے مفادات کی تکمیل بهارت کو راضی کئے بغیر ممکن نہیں جبکہ پاکستان خود کو محض اس کے ایک کارندے کے سوا کبهی کچھ ثابت نہیں کرسکا .. دوسری طرف دیکهئے تو بغل میں چینی صوبے سنکیانگ میں دہشت گردی کی چهری اور منہ میں ہمالیہ سے بلند دوستی کی رام لیلا جپتے ہوئے چائنہ پہنچنے والے آج کے ہمارے صلاح الدین ایوبی کے ہاتھ وہاں سے دہشت گردی کی اس جنگ پر شاباش اور تعاون کی زبانی کلامی یقین دہانی کے سوا کچھ بهی نہ آیا، جس کی قیمت چین کا رقیب امریکہ ادا کر رہا ہے .. کیونکہ مہمان نواز چینی قیادت ہماری فطرت ثانیہ سے اچهی طرح آگاہ ہے کہ چند روز بعد ہم امریکی عہدے داروں کو اپنی غیر مشروط وفادری کا یقین دلانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہوں گے ..
مکمل تحریر >>

24 جنوری، 2015

قوم

قوانین فطرت کی روشنی میں اقوام عالم کے عروج و زوال کے منفرد شارح علامہ المشرقی کے نزدیک اگر افراد کے کسی بے ہنگم ہجوم کو ڈسپلن کی عملی تربیت کے ذریعے ہی ایک "قوم" کے قالب میں ڈھالا جا سکتا ہے تو اس قوم کو ترقی کی منازل طے کراتے ہوئے "عالمی برادری" کا جزو بنا کر، تسخیر کائنات کے ذریعے "القائے ربانی" کی منزل مقصود تک پہنچانے کیلئے ضروری ہے کہ اس کی قیادت سکالرز اور سائنسدانوں کے ہاتھ میں ہو .. لیکن حیرت ہوتی ہے جب اچهے خاصے سمجھ دار بلکہ "سیزنڈ" قسم کے تجزیہ نگار، جینوئن سکالرز کو قوم کی رہنمائی کے قابل تسلیم کرنے سے انکار کرتے دکهائی دے رہے ہوں .. محمد اظہارالحق روز نامہ "دنیا" میں 4 جون 14 کو چھپے اپنے کالم میں عمران خان، طاہرالقادری اور ایدھی کو قیادت کیلئے بوجوہ نااہل ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ بالکل غیر ضروری طور پر، علامہ المشرقی کے شہرہ آفاق داماد اور "کومیلا ماڈل" و "اورنگی پائلٹ پراجیکٹ" کے ذریعے پوری دُنیا پر ثابت کرنے والے کہ پسے ہوئے غریب کو بھی اپنے قدموں پر کھڑا کیا جاسکتا ہے اور اس کارنامے پر سیکنڈے نیوین سکالرز کی جانب سے "نوبل پرائز" کیلئے نامزدگی، فلپائن کے سب سے بڑے اعزاز اور امریکی یونیورسٹیز سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریز حاصل کرنے والے، مصنف ہفت زبان ڈاکٹر اختر حمید خان کو "سربراہ قوم" بنانے کو بے نتیجہ قرار دے کر شاید یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ قوم کو، قسمت کا لکھا سمجھ کر، ان کے "بین السطور" ممدوح میاں نواز شریف کو ہمیشہ کیلئے برداشت کرنا ہی ہوگا؟؟
مکمل تحریر >>

23 جنوری، 2015

ایک ہنگامے پہ موقوف ہے "گھر" کی رونق.!

اب یہ سیاسی اختیارات کے استعمال سے خاندانی کاروبار کو دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی دینے کی "حکمت عملی" ہے یا اپنی مربی عالمی طاقتوں کے کسی خفیہ ایجنڈے کی پردہ پوشی کی کوشش، جنرل ضیاء کے یہ روحانی فرزند عسکری اور (اس بار) عدالتی اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے جب بهی برسر اقتدار آئے، الباکستان کی قسمت کے مالک جرنیلوں کی ماری قوم کو ہر روز ایک نیا کانٹہ چبهونے کی جستجو میں ہی رہتے ہیں اور پهر اپنی لگائی ٹیسوں کا احساس مٹانے کیلئے آئے دن نیا تماشہ بهی انہی کی زنبیل سے برآمد ہوا کرتا ہے .. اب کی بار تو یہ خاصے تجربہ کار بلکہ سیانے بهی ثابت ہو رہے ہیں .. پہلے عوام کی توجہ بجلی و پٹرولیم مصنوعات کی قلت اور نرخوں میں ہفتہ وار اضافے اور علی النتیجہ روز بروز بڑهتی مہنگائی سے ہٹانے کیلئے کبهی خاکی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مصنوعی پنگہ بازی اور کبهی طالبان کے ساتھ "مذاق رات" کا سہارا لیا جاتا رہا .. اور اب شاید عوام کو دکهایا گیا "دہشت گردی کے خاتمہ" کا خواب بهلانے کی خاطر انہیں پٹرول کے مصنوعی بحران اور اس پر متعلقہ وزراء کے مابین اختلافات کا حیرت انگیز ڈرامہ رچایا گیا ہے .. خود دیکھ لیجئے کہ پٹرول کرائسس کے سامنے آتے ہی سزا یافتہ اور گرفتار دہشت گردوں کے "بلیک وارنٹس" اور انہیں تختہ دار پر لٹکانے کا سلسلہ پس منظر میں جانے کے بعد یکدم تهم سا نہیں گیا، پس زندہ جنرل مشرف کے "قاتلوں" کو کیفر کردار تک پہنچانا ہی شاید جس کا مطمع نظر تها .. دیکهتے ہیں پٹرول ایشو کے بعد پردہ ظہور سے نیا کیا "ہنگامہ" جهلکتا ہے؟.
مکمل تحریر >>

12 جنوری، 2015

اب آپ کا فیس بک اکاؤنٹ کبھی "Hack" نہیں ہو گا۔


دنیا میں دوست بنانا یقیناً آسان کام نہیں اور بہترین دوست بنانا خوش قسمتی مانا جاتا ہے، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے دوست ایک فصل کی طرح ہوتے ہیں آپ کو مناسب دیکھ بھال کرنا ہوتی ہے اور با قاعدہ وقت دینا پڑتا ہے اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو آپ کی فصل میں غیر ضروری جڑی بوٹیوں کی بھر مار ہو جاتی ہے جو فصل کو نقصان پہنچاتی ہے اور فصل کا نقصان دراصل آپ کا نقصان ہے اسی طرح آپ اگر دوستوں کی دیکھ بھال یا مناسب وقت نہیں دیں گے تو وہاں بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے اور آپ کے دوست کا نقصان دراصل آپ کا ہی نقصان ہے۔
ناچیز کو قلم درازی کا موقع عصر حاضر کی مصروف ترین زندگی میں دوستی کے حوالے سے درپیش مسائل نے فراہم کر کے توجہ اس جانب مبذول کروانے کی جسارت کی کہ جیسے آپ کی فصل میں جب غیر ضروری جڑی بوٹیوں کی بھرمار ہو تو اناج گھٹ جاتا ہےاور نتیجہ نقصان برآمد ہوا کرتا ہے، نیز مندرجہ بالا سادہ سی مثال کو فہم نشیں ہونے کے لئے نہ تو کوئی فلسفہ دان ہونے کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسان، کیونکہ عام زندگی میں بھی ایک معروف تحریر آپ کی نظر سے اکثر گزرا کرتی ہے کہ برے دوستوں کی صحبت کا سب سے پہلا نقصان تو یہ ہوتا ہے کہ وہ آپ کو اچھے لوگوں اور اچھے دوستوں سے بد گمان کردیتے ہیں۔
بہرحال دامن موضوع میں رہتے ہوئے سیدھا بات پر آیا جائے مبادا پاؤں چادر سے نکل جاویں مقصد تحریر سرزنش اگر سمجھا جائے تو بھی بے جا نہیں ہے لیکن دراصل مقصد دوستوں کو اطلاع ضرور ہےکہ مجھے طالبان کے خاتمے کے لئے حالیہ پاک افواج کے آپریشن ضرب عضب کی طرح آپریشن انفرینڈ کرنا پڑا اصل میں لوگوں نے مکان تو پکے کر لئے لیکن دوستی بے چاری کی دراڑیں اس کی شکستگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں یا ہیں حالات کے تابع ہیں، جیسے کہیں جنس حائل ہوئی تو کہیں دولت کبھی رفیق کا رفیق ہی رقیب ہواکے مصداق حالات رہےالغرض دوستی کی موجودہ صورت کے ذمّہ داران کی فہرست طویل تر ہےمیں ایک اضافہ عصر حاضر میں ترقی کی دوڑ میں اینٹی فرینڈشپ عناصر نے بھی بھرپور حصہ لیا جن سے ہیکرز کا جنم ہوا۔
ہیکرز دراصل بلکہ اس سے پہلے آپ دراصل کی تکرار کو درگزر کیجئے تو ہیکرز دراصل بنیادی طور پر چور ہوتے ہیں آپ انہیں ورچوئیل چور کہہ سکتے ہیں بلکہ کہہ کیا سکتے ہیں انہیں اب ورچوئیل چور ہی کہا کریں انہوں نے مزید دراڑ ڈال دی اور دوستی کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا۔
فیس بک کے عام فہم ہونے اور با آسانی دسترس میں آجا نے کی خصوصیت کی وجہ سے اب عام و خاص اس سے کسی نہ کسی صورت منسلک ہے اور شائد ہی کوئی ہو جو اس سے آشنا نہ ہواسی وجہ سے ہیکرز بھی ساتھ ساتھ رہے اب چور کی داڑھی میں تنکا تو ہوتا ہے لیکن ورچوئیل چور کی داڑھی میں کیا ہوتا ہے؟ ورچوئیل چور کی داڑھی ہوتی بھی ہے یا نہیں ؟ 
جی یہ واقعی مشکل سوالات ہیں جن کا جواب ہر فیس بک صارف جاننا چاہے گا تو جواب یہ ہے کہ ورچوئیل چورکی کوئی پہچان نہیں ہوتی بالکل ویسے ہی جیسے کسی عام چور کی کوئی خاص نشانی نہیں ہوتی تو سوال پیدا ہوتا ہے حل کیا ہے؟
دراصل ہیکرز ایک خاص قسم کی ذہنیت کے حامل انسانی شکل والی مخلوق ہوتے ہیں جو بچپن کی کسی آپ بیتی کا بدلہ عام انسانوں سے لے کر سکون حاصل کرتے ہیں ۔ایسی بیماریاں بالعموم لا علاج ہوتی ہیں کیونکہ ٹائم ٹریول کا کنسپٹ ابھی صرف تھیوریوں کی حد تک محدود ہے ورنہ ان ہیکرز کے ماضی میں جا کر درستگی کرنا ممکن ہو جاتی لہٰذا احتیاط واحد علاج ہے۔
ہیکرز مختلف ہتھکنڈے اورسافٹ وئیر استعمال کرتے رہتے ہیں جن کا تریاق صرف احتیاط سے ممکن ہے
مثلاً اپنی فرینڈز لِسٹ کو ایک دفعہ آج ہی ری ویو کریں اور ایسے اکاؤنٹ جو آپ کے فرینڈز کے طور پر شامل ہیں جن کو آپ جانتے نہیں ہیں فوراً ان فرینڈ کر دیں نیز آئندہ بھی صرف ان لوگوں کی ریکویسٹ کو پروسس کریں جن کو آپ ذاتی طور پر جانتے ہوں بلکہ میں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں ایسے افراد کو بھی ان فرینڈ کر دیں جن کو آپ ذاتی طور پر جانتے تو ہیں لیکن وہ آپ کے دوست نہیں ہیں کیونکہ لفظ دوست یا فرینڈ کی حقیقت کو ذہن میں رکھ کر ہی فرینڈ ایڈ کریں یا فرینڈشپ قبو ل کریں کیونکہ ہیکرز یا تو اپنے مختلف جعلی اکاؤنٹس سے فرینڈ شپ ریکویسٹ بھیجتے ہیں اور آپ ان کو محض چند ایک دوستوں بلکہ فیس بک کے حوالے سے کہا جائے تو چند ایک جاننے والوں کے مشترکہ دوستی (Mutual Friendship)کو گارنٹی کا درجہ دے کر دوستی کی آفر قبول کر لیتے ہیں جو بعد میں نقصان دہ ثابت ہوتی ہے Behind the sceneاصل میں یہ ہوتا ہے کہ ہیکرجو از خود کسی مفاد کی خاطر یا شوقیہ یا کسی کی سپاری پر آپ کا اکاؤنٹ ہیک کرتا ہے وہ سب سے پہلے آپ کی فرینڈ لِسٹ تک رسائی حاصل کرتا ہے اس سلسلے میں آپ فیس بک کی طرف سے مہیا کردہ فیچر Hide Friends List سےدوستوں سے متعلق معلومات کو خفیہ رکھیں پھر ہیکر آپ کی شائع کردہ پوسٹس پر ہونے والے تبصروں کی مدد سے آپ کے ان دوستوں یا ان جاننے والوں کا انتخاب کرتا ہے جو آپ کی فرینڈ لِسٹ میں شامل تو ہوتے ہیں لیکن آپ کے دوست نہیں ہوتے یعنی ان تبصروں میں اختلافی یا شدید ردّ عمل کرنے والے افراد سے فرینڈشپ کرتا ہے جو ان سے تھوڑی بہت گپ شپ کے بعد آپ کی پوسٹ کے متعلق اس کے شدید ردّ عمل کی حمایت کرتے ہوئے بالاخر اس بات پر راضی کر لیتا ہے کہ اس اکاؤنٹ کا ہیک کر دیا جائے تو کیسا رہے گا تو ظاہر ہے آپ کے جاننے والے کی جو آپ کا دوست تو نہیں ہے لیکن آپ کی فرینڈ زلِسٹ میں ایک کالی بھیڑ ہے اس کی چاندی ہو جائے گی وہ فوراً حامی بھرنے کے لئے تیار ہو جائے گا اور اپنے موبائل یا فیس بک اکاؤنٹ میں موصول ہونے والے کچھ ہیکنگ کوڈز جو ہیکر کی کسی حرامزدگی کے نتیجہ میں آپ کے اس جاننے والے جو آپ کا دوست نہیں ہے لیکن آپ کی فرینڈ ز لِسٹ میں موجود ہے اس ہیکر سے شئیر کرنے پر راضی ہو جائے گا اور آپ اگر فیس بک کے مستقل صارف نہیں ہیں تو اچانک آپ کے موبائل پر کسی واقعی میں دوست یا رشتہ دار کی طرف سے رابطہ ہو گا کہ شرم کرو یہ کیا فیس بک پر خرافات پھیلا رہے ہو اور آپ بے یقینی کے عالم میں تسلی کرنےکےلئے فیس بک کی طرف رجوع کریں گے تو ایک بار تو آپ کی واقعی تسلی ہو جائے گی اور فیس بک آپ کے پاس ورڈ کو پہچاننے سے ہی انکار کر رہی ہو گی یعنی "اج اپنے ہوئے پرائے"اور اگر تو آپ تھوڑا بہت انٹر نیٹ کے بارے میں جانتے ہیں پھر تو شائد جلدی اکاؤنٹ واپس کرنے میں کامیاب ہو جائیں لیکن اگر میری طرح انٹرنیٹ کو کوئی راکٹ سائنس سمجھتے ہیں تو آپ کے اکاؤنٹ ریکور کرنے تک اس بیچارے اکاؤنٹ کے ساتھ اجتماعی زیادتی والی صورتحال ہو چکی ہو گی اور پریشان نہ ہوں اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ آپ کی عزّت کا بھی ٹھیک ٹھاک فالودہ بن چکا ہو گا اور دوستوں کو صفائیاں دے دے کر ہیکنگ کے نقصانات پر ٹھیک ٹھاک مؤثر لیکچرز سیشن کرنے کے قابل ہو چکے ہوں گے لہٰذا وہ لوگ جو آپ کی فرینڈز کی فہرست میں خواہ مخواہ کے گھس بیٹھیے ہیں ان کو آ ج ہی چلتا کریں اور یاد رکھیں فرینڈ یا دوست کا مطلب محض جاننے والا ہرگز نہیں ہوتا،" یہ نہ ہو آپ بھی تکلف کو اخلاص سمجھتے رہیں"۔ 
احتیاط کے باوجود اکاؤنٹ کی حفاظت کے پیش نظر فیس بک ڈویلپرز کی محنت سے تیار کردہ حفاظتی فیچرز کو ضرور استعمال کریں جیسے لاگ ان الرٹس، لاگ ان اپروول، کوڈ جنریٹر ز،ایپس پاسورڈ اورٹرسٹڈ کونٹیکٹ نیز اپنے اکاؤنٹ کی پرائیوسی کومحض زیادہ لائیک اور زیادہ کومنٹ کی لالچ میں غیرمؤثرنہ بنائیے مزید کسی دشواری کی صورت میں بلاکنگ فیچر کا سہارا لیا جا سکتا ہے،اپنے موبائل پر نوٹیفیکیشن الرٹس مستقل فعال رکھیں ،اپنے اکاؤنٹ سے وقتاًفوقتاً لاگ ان ہوتے رہیں اور گاہے بگاہے پاس ورڈ تبدیل کرتے رہیں اور پاس ورڈ میں کسی عزیر کا نام، کوئی اپنے متعلقہ نمبر یعنی کسی بینک کا اکاؤنٹ نمبر کسی کی برتھ ڈے کسی کا شناختی کارڈ نمبر یا اپنے سے جڑے کسی شخص سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی لفظ یا نمبر استعمال نہ کریں پاس ورڈ پروٹیکشن ایک جامع موضوع ہےسے متعلق الگ سے آرٹیکل پیش کر دیا جائے گا، اپنا موبائل فون اور اپنا لیپ ٹاپ صرف اپنے قابلِ اعتماد دوستوں کو چیک کرنے دیں نیزدوران چارجنگ یا اپنی غیر موجودگی میں مکمل پاسورڈ پروٹیکٹ رکھیں ۔
اب آپ کا اکاؤنٹ کبھی ہیک نہیں ہو گا. :-)
مکمل تحریر >>

تلاش کیجئے