بهارت کا امریکہ اور پاکستان کا چائنہ، کس نے کس کے ساتھ کیا سلوک کیا اور کیوں؟. امریکی صدر کی جانب سے اپنے دورہ کے دوران بهارت کیلئے غیر معمولی مراعات کے اعلان کی بهنک پڑتے ہی پاکستان کے ڈیفیکٹو چیف ایگزیکٹو جنرل راحیل شریف ہمارے ڈیفکٹو وزیر خارجہ شہباز شریف کی روزی پر لات مار کر چین جا پہنچے، وہ بهی اس صدائے قلندرانہ کے ساتھ کہ "جس کا کوئی نہیں، اس کا چین تو ہے یارو" .. اس دوران صدر اوباما نے بهارت پہنچ کر پہلے تو مغربی روایات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ناریندر مودی کو گلے لگایا اور پهر 4 ارب ڈالرز کی فیاضانہ پیشکش کے علاوہ سلامتی کونسل کی مستقل نشست، جوہری توانائی کے وسیع تر معاہدات اور اندرون بهارت ڈرون طیاروں کی تیاری کیلئے بهرپور تعاون کے اعلانات کے ذریعے اس الباکستان کی تمام امیدوں کو خاک کردیا، جس نے دو روز پہلے ہی امریکہ بہادر کا دل جیتنے کی خاطر جان کیری کی ہدایات کے عین مطابق بهارت کو مطلوب حافظ سعید کے اکاونٹس منجمند کرنے کا ڈرامہ رچایا تها .. عالمی سامراج کی بهارت پر اس قدر فراخدلانہ مہربانیوں کا راز سوائے اس کے کیا ہے کہ وہ اچهی طرح جانتا ہے کہ خطے میں اس کے مفادات کی تکمیل بهارت کو راضی کئے بغیر ممکن نہیں جبکہ پاکستان خود کو محض اس کے ایک کارندے کے سوا کبهی کچھ ثابت نہیں کرسکا .. دوسری طرف دیکهئے تو بغل میں چینی صوبے سنکیانگ میں دہشت گردی کی چهری اور منہ میں ہمالیہ سے بلند دوستی کی رام لیلا جپتے ہوئے چائنہ پہنچنے والے آج کے ہمارے صلاح الدین ایوبی کے ہاتھ وہاں سے دہشت گردی کی اس جنگ پر شاباش اور تعاون کی زبانی کلامی یقین دہانی کے سوا کچھ بهی نہ آیا، جس کی قیمت چین کا رقیب امریکہ ادا کر رہا ہے .. کیونکہ مہمان نواز چینی قیادت ہماری فطرت ثانیہ سے اچهی طرح آگاہ ہے کہ چند روز بعد ہم امریکی عہدے داروں کو اپنی غیر مشروط وفادری کا یقین دلانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہوں گے ..