4 ستمبر، 2015

بوٹ پالش کروا لو، پرانے نویں بنڑوا لو..!!

جی ہاں خواتین و حضرات؛ بقول سپریم کورٹ بهارت کو اصل خطرہ جن کی حربی صلاحیت سے نہیں بلکہ رئیل اسٹیٹ بزنس کی مہارت سے لاحق ہے کہ کہیں "ان" کا ڈی ایچ اے پھیلتا پھیلتا امرتسر تک نہ پہنچ جائے؛ رئیل اسٹیٹ اور دلیہ سازی جیسے شعبوں میں کامرانیوں کے جھنڈے گاڑنے کے بعد اب وہ "صنعت بوٹ پالش" میں نت نئے ماہرین فن کی نوک پلک سنوارنے میں نئے نئے ریکارڈ قائم کئے جارہے ہیں ..
یوں تو اپنے "آجرین" کے سامنے "نمبر ٹانگنے" کا مقابلہ وطن عزیز کے تقریباً تمام صحافیوں کے علاوہ نواز شریف اور عمران خان جیسے "تراشیدہ" سیاست دانوں کے درمیان بهی کافی دنوں سے جاری و ساری ہے، اور اب تک "تجربہ کار" نواز شریف کا پلہ اس میدان میں بظاہر بهاری دکهائی دے رہا تھا لیکن "مہربانوں" کی جانب سے سندھ کو فتح کر کے موصوف کی جھولی میں ڈال دینے کے وعدوں کا خود کو اہل و حق دار ثابت کرنے کیلئے اندرون سندھ پہنچنے والا "خان اعظم"، حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا کے مصداق اب شریف البنجاب کو کہیں پیچھے چھوڑتا محسوس ہورہا ہے ..
شوکت خانم ہسپتال کیلئے بیرون ملک سے بھجوائے گئے تین ملین ڈالرز کا حساب کتاب مانگنے کے "جرم" میں فنڈنگ کرنے والے کو دھکے اور گالیاں دے کر بنی گالہ پیلیس سے باہر پهنکوانے والا کرپٹ خان شکار پور میں بیٹھ کر خاکیوں کی زبان میں "سندھ کو سب صوبوں سے زیادہ کرپٹ" کہتا نظر آتا ہے تو کندھ کوٹ پہنچ کر "ازخود اختیارات" کے تحت "رینجرز کو کرپشن کے خلاف کارروائی" کی ترغیب مزید دے کر کرپٹ ترین جرنیلوں سے شاباش وصول کرنے کی بھونڈی کوشش کرتے ہوئے بهول جاتا ہے کہ وہ خیبر پختون خوا کے سابق وزیر صحت شوکت یوسفزئی کو اس کی تسلیم شدہ کرپشن پر نہیں بلکہ صوبائی محکمہ صحت کیلئے ادویات اور آلات جراحی کی سپلائی کے ٹهیکے پارٹی کے جنرل سیکرٹری ترین کی کمپنی کی بجائے (وزیر موصوف کی) اپنی پسندیدہ کمپنیوں کو دینے پر معزول کر چکا ہے ...
اور تو اور کنفیوزڈ خان کو حسبِ عادت یہ بهی یاد نہ رہا کہ رینجرز سمیت تمام دفاعی اداروں کے فرائض منصبی صرف "دہشت گردی کا قلع قمع اور امن و امان کی بحالی" تک محدود ہیں اور نا ملکی آئین اور ناہی سندھ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ مینڈیٹ کی رو سے کرپشن کے خلاف، خالص انتظامیہ کے دائرہ کار میں آنے والے تمام تر اقدامات رینجرز کی ذمہ داری میں کسی بھی طرح شمار کئے جاسکتے ہیں ...

تلاش کیجئے