2 ستمبر، 2015

دہشت گردی میں جنگی صنعت اور ملا گردی کا کردار

جنگی صنعت، دہشتگردی، فرقہ واریت اور بین الاقوامی تجارتی راہداری کی حفاظت کا 
آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔
اگر دنیا میں جنگ کا خاتمہ ہو جائے تو اسلحہ سازی کے کارخانے بند ہو جائیں گے۔ کیا اسلحہ کے سوداگر ایسا چاہیں گے؟
اگر دنیا میں نفرتیں ختم ہو جائیں تو اسلحہ کون خریدے گا؟
اگر فرقہ وارانہ مدارس بند ہو جائیں تو نفرت کون پھیلائے گا؟ واضع رہے کہ تمام فرقوں کے مدارس میں دوسروں کے خلاف نفرت پھیلائی جاتی ہے۔ اسلامی دنیا بالخصوص پاکستان میں کوئی مدرسہ اسلامی یا مسلمانوں کا نہیں ہے، سب کے سب کسی نہ کسی فرقے کے ہیں جہاں نفرت اور احساس برتری کی تربیت دی جاتی ہے۔ کوئی مسجد، کوئی عبادت گاہ ایسی نہیں جو سب کے لئے ہو۔
جب تک فرقہ وارانہ مدرسے موجود رہیں گے، دہشتگرد پیدا ہوتے رہیں گے۔ 
پاکستان میں تو دہشتگردی بھی ایک اہم انڈسٹری بن چکی ہے۔
اس لیا عوام الناس کو بیدار ہونا پڑے گا۔ نفرت ختم کرنا ہو گی۔ ایک دوسرے کا احترام کرنا ہو گا۔ اسلحے کا استعمال ترک کرنا ہو گا۔ اسلحے کی فیکٹریاں بند کروانا ہوں گی۔

تلاش کیجئے