مجهے بہت اچھی طرح یاد ہے مئی 2013 کی وہ رات جب عام انتخابات کے نتائج کے عین درمیان نصف شب 11 بج کر 35 منٹ پ ہمارے "شریف البنجاب" شاہی خاندان کے جلو میں جاتی امرا کے محلات کی بالکونی سے بوساطت "جیو نیوز" دیدار عام کیلئے نمودار ہوئے .. اور ولی عہد اول المعروف بہ "خادم اعلیٰ" کی جانب سے کئے گئے "اعلان فتح" کے بعد شہنشاہ معظم نے "مفتوح" قوم کو دو تہائی واضح اکثریت کی "پیشگی مبارکباد" پیش کرتے ہوئے، انتخابات کے حتمی نتائج سے بہت پہلے ہی "وزارت عظمیٰ" کا حلف غیر رسمی طور پر گویا "ازخود" اٹھا کر دنیا بهر کو حیران کر دیا ..
جی ہاں؛ بادشاہ سلامت کے اسی اعلان کی لاج رکهنے کیلئے ہمارے پیارے "فخرو بائی" کے الیکشن کمیشن نے شاید اپنے روحانی گرو انتشار چودھری کے اشارہ ابرو پر انتخابی نتائج کے تیزی سے جاری سلسلے کو، اس کے بعد مسلسل آٹھ گھنٹے تک روکے رکها اور اس دوران معمولی اکثریت سے جیتنے والے "شریف جاتی امرا" کی نشستوں کو کم از کم دوگنا کر دیا گیا ...
اندریں حالات قارئین کرام؛ اگر الیکشن کمیشن ڈالے گئے ووٹوں میں سے کم از کم 40 فیصد کو خود "جعلی" تسلیم کرنے کے باوجود اسے دھاندلی کی بجائے "بد انتظامی" قرار دینے پر بضد ہو اور خان اعظم کو سرخ بتی کے پیچھے لگانے والا "عدالتی کمیشن" بهی الیکشن کمیشن کی زبان میں یہ فیصلہ کر دے کہ "اس بد انتظامی کی ذمہ داری کسی طرح بھی نواز لیگ پر عائد نہیں کی جاسکتی"؛ تو سوچئے پهر آپ اور ہم کر بهی کیا سکتے ہیں؟؟.