اگر کو ئی ساتھی بوجھ لے کہ "حق و صداقت" پر مبنی درج ذیل تازہ ترین بیانات ہمارے کس "صادق و امین فرشتہ" کے ہیں؛ تو بقول مرزا غالب "حج کا ثواب نذر کروں گا، حضور کی"..
1. "قومی خزانہ لوٹنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے" ..
ہمارے سر پر تو سمدهی کے بیان حلفی کے باوجود، ہماری میگا کرپشن کے ہر کیس میں ٹیکنیکل گراونز پر ہمیں "بلا احتساب" کلین چٹ دینے والی "مادر پدر آزاد عدلیہ" کا بهرپور سایہ موجود ہے، یعنی "سیاں بئے کوتوال اب ڈر کاہے کا" ...
2. "اب ترقیاتی منصوبوں میں پیسہ کهانے کا رجحان باقی نہیں رہا" ..
"چھوٹے" نے بندوبست ہی اتنا پکا کر رکها ہے کہ نندی پور پاور پراجیکٹ ہو.، انفراسٹرکچر کے منصوبے ہوں، میٹرو بس ہو یا پھر اورنج ٹرین؛ ہمیں ہمارا ففٹی پرسنٹ شئیر ٹینڈر کهلنے کے ساتھ ہی مل جایا کرتا ہے؛ بعد میں ٹهیکے داروں سے حساب کتاب کون کرتا پھرے ...
3. "ووٹ لینے کیلئے کبهی غلط وعدے نہیں کئے" ..
وہ تو 2013 کے الیکشن میں "چھوٹے اور خواجہ سرا سیالکوٹی" دونوں کی زبان بار بار پھسلتی رہی کہ لوڈشیڈنگ پر 6 ماہ کے اندر اندر قابو پانے کے مسلسل وعدے کرتے رہے ...
4. "محب وطن فوج کے خلاف بیان بازی غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے" ..
البتہ یہ فوج اس وقت "غیر محب وطن" ہوکر ہمیں اپنے خلاف بیان بازی بلکہ سب و شتم پر مجبور کر دیتی ہے؛ جب یہ ہماری حکومت گرادے اور سیاست سے لاتعلقی کے دس سالہ معاہدہ کے تحت ہمیں باہر بھجوانے کے بعد ہمارے بهول جانے کے باوجود، اس "معاہدہ" کی یاد تازہ کر کے ہمیں چهیڑتی بهی رہے ...
5. "قوم صبر کرے؛ لوڈشیڈنگ پر 2017 سے پہلے قابو نہیں پایا جاسکتا" ..
جی ہاں؛ اسی قسم کا "صبر" جو وہ بجلی و گیس کی نایابی کے باوجود ماہانہ بنیاد پر ان کے بڑھتے ہوئے نرخ اور سال رواں کے نئے بجٹ میں 320 ارب روپے کے نئے ٹیکسز کی صورت میں عام آدمی کی روزمرہ ہر ضرورت کی قیمت بڑهنے پر پہلے ہی کرتی چلی آرہی ہے ...
آپ یہاں اپنے تنخواہ دار "میڈیا پروفیشنلز" سے "گپ شپ" لگا رہے تھے؛ اس یقین دہانی کے بعد کہ موصوف کی ڈھٹائی اور "کذب بیانی" کی نشاندہی کرنے والا کوئی مائی کا لعل محفل میں موجود نہیں ...
1. "قومی خزانہ لوٹنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے" ..
ہمارے سر پر تو سمدهی کے بیان حلفی کے باوجود، ہماری میگا کرپشن کے ہر کیس میں ٹیکنیکل گراونز پر ہمیں "بلا احتساب" کلین چٹ دینے والی "مادر پدر آزاد عدلیہ" کا بهرپور سایہ موجود ہے، یعنی "سیاں بئے کوتوال اب ڈر کاہے کا" ...
2. "اب ترقیاتی منصوبوں میں پیسہ کهانے کا رجحان باقی نہیں رہا" ..
"چھوٹے" نے بندوبست ہی اتنا پکا کر رکها ہے کہ نندی پور پاور پراجیکٹ ہو.، انفراسٹرکچر کے منصوبے ہوں، میٹرو بس ہو یا پھر اورنج ٹرین؛ ہمیں ہمارا ففٹی پرسنٹ شئیر ٹینڈر کهلنے کے ساتھ ہی مل جایا کرتا ہے؛ بعد میں ٹهیکے داروں سے حساب کتاب کون کرتا پھرے ...
3. "ووٹ لینے کیلئے کبهی غلط وعدے نہیں کئے" ..
وہ تو 2013 کے الیکشن میں "چھوٹے اور خواجہ سرا سیالکوٹی" دونوں کی زبان بار بار پھسلتی رہی کہ لوڈشیڈنگ پر 6 ماہ کے اندر اندر قابو پانے کے مسلسل وعدے کرتے رہے ...
4. "محب وطن فوج کے خلاف بیان بازی غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے" ..
البتہ یہ فوج اس وقت "غیر محب وطن" ہوکر ہمیں اپنے خلاف بیان بازی بلکہ سب و شتم پر مجبور کر دیتی ہے؛ جب یہ ہماری حکومت گرادے اور سیاست سے لاتعلقی کے دس سالہ معاہدہ کے تحت ہمیں باہر بھجوانے کے بعد ہمارے بهول جانے کے باوجود، اس "معاہدہ" کی یاد تازہ کر کے ہمیں چهیڑتی بهی رہے ...
5. "قوم صبر کرے؛ لوڈشیڈنگ پر 2017 سے پہلے قابو نہیں پایا جاسکتا" ..
جی ہاں؛ اسی قسم کا "صبر" جو وہ بجلی و گیس کی نایابی کے باوجود ماہانہ بنیاد پر ان کے بڑھتے ہوئے نرخ اور سال رواں کے نئے بجٹ میں 320 ارب روپے کے نئے ٹیکسز کی صورت میں عام آدمی کی روزمرہ ہر ضرورت کی قیمت بڑهنے پر پہلے ہی کرتی چلی آرہی ہے ...
آپ یہاں اپنے تنخواہ دار "میڈیا پروفیشنلز" سے "گپ شپ" لگا رہے تھے؛ اس یقین دہانی کے بعد کہ موصوف کی ڈھٹائی اور "کذب بیانی" کی نشاندہی کرنے والا کوئی مائی کا لعل محفل میں موجود نہیں ...