پشاور میں دہشتگردی کی تازہ واردات نے جہاں 6 ماہ سے جاری "ضرب عضب" اور 2 ماہ سے جاری "نیشنل ایکشن پلان"، دونوں کی افادیت بلکہ "حقیقت" پر ایک بار پهر بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے، بلکہ اس سے"ان" کی "پهرتی" بهی بخوبی عیاں ہوگئی جو آرمی پبلک اسکول والے"وقوعہ" کی طرح اس بار بهی 2 مہینے بعد 2 گهنٹے پر محیط کسی پریس بریفنگ میں قوم کو وارداتیوں کی تعداد اور کمین گاہوں سے لے کر واردات کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ تک کی تمام تفصیلات بمعہ جزئیات "مو زبانی" سنانے کے بعد اپنی اس "فخریہ پیشکش" پر بهرپور داد سمیٹتے بهی دکهائی دیں گے ..