16 فروری، 2015

سرائیکستان

"سرائیکی صوبہ بن گیا تو اسٹیبلشمنٹ ہمارے وظیفے بند کر دے گی" ۔۔ نام نہاد سرائیکی قوم پرستوں کا اصل مسئلہ ۔۔ ہم سرائیکی صوبہ کے اولین علم بردار تاج محمد لنگاہ کی جانشین ساجدہ لنگاہ کی جانب سے "جنوبی پنجاب میں الگ صوبہ" کے مطالبہ کی بالکل اسی طرح پُرزور مذمت کرتے ہیں، جیسے ہم نے زرداری دور میں جنوبی پنجاب میں علیحدہ صوبے کی قرارداد کی سینیٹ سے منظوری کے بعد صوبے کے نام کے بہانے سے اس کی بھرپور مخالفت کرکے، نئے صوبے کے قیام کے مخالف"تخت لہور" اور اس کی سرپرست مادر پدر آزاد عدلیہ کے ہاتھ مضبوط کئے تھے ۔۔ کوئی لاکھ سمجھاتا پھرے لیکن ہم کسی بھی دوسرے نام کی بجائے صرف "سرائیکستان" پر ہی اصرار کرتے رہیں گے، کیونکہ اسٹیبلشمنٹ سے ملنے والی ہماری "دال روٹی" سرائیکی وسیب میں نئے صوبے کی مخالفت سے ہی جُڑی ہے ۔۔ اگر یہ صوبہ کسی بھی شکل میں بن گیا تو ہم بھوکے مرجائیں گے ۔۔ اگرچہ ہم یہ بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ کے علاقے ڈی آئی خان اور کرک وہاں کی صوبائی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فوری طور پر پنجاب میں بننے والے نئے صوبہ میں شامل نہیں کئے جاسکتے اور یہ کام بعد میں کسی مناسب وقت پر کیا جاسکتا ہے ۔۔ لیکن ہم ان علاقوں کے بغیر وسیب میں نیا صوبہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔۔ آخر ہمیں بھی اپنے بال بچے پالنے کا پورا، پورا حق ہے ۔۔

تلاش کیجئے