"کائناتی قوتیں ہمیشہ حق کا ساتھ دیا کرتی ہیں".! بهارتی ریاست نئی دلی میں دوسری بار چیف منسٹر بننے والے، عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سربراہ کچریوال نے کل 70 ریاستی نشستوں میں سے 67 کی اپنی لینڈ سلائیڈ وکٹری کا تذکرہ کرتے ہوئے، خوب سوچ سمجھ کر یا سیاسی نعرے کے انداز میں، بہرحال ایک نہیں بلکہ دو عالمگیری سچائیاں اکٹهی بیان کر دی ہیں .. عربی لغت کی مبادیات سے شناسا احباب اچهی طرح جانتے ہیں کہ القرآن میں جن "ملائکہ" کا ذکر بار بار آیا ہے، وہ عام طور پر سمجهی جانے والی فرشتے نامی کوئی "نوری مخلوق" قطعی نہیں بلکہ فطرت کی جانب سے نظام کائنات کو چلانے کیلئے ترتیب دئے گئے ابدی قوانین یا دائمی قوتیں ہی ہیں، جو انسانوں سمیت تمام کائناتی مخلوقات کے ایسے طرزعمل یا "اعمال" کو ہمیشہ طاقت فراہم کرتی ہیں جو قوانین فطرت کے ساتھ مطابقت و موافقت رکهتے ہوں .. سچائی یا نیکی بلکہ "حق" دراصل فطرت کی "مرضی" کے ساته اسی موافقت کو ہی کہا جاتا ہے .. ابلیس نامی "فرشتے" کا معاملہ بهی اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ وہ "قوت" ہے جو تخلیق آدمیت کی حتمی منزل یعنی تسخیر فطرت کی راہ میں مزاحم یعنی "آدم" کی عظمت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے .. انسان اور شیطان کی باہمی کشمکش یا حق و باطل کی چپقلش کو بهی اسی نظریہ کی روشنی میں ہی بہتر سمجها جاسکتا ہے .. اور روز محشر یا قیامت شاید اس مرحلے کا نام ہے جب آدم ابلیس سمیت تمام کائناتی قوتوں کو مسخر کرنے (ان پر کنٹرول پانے میں کامیابی) کے بعد "القائے ربانی" کی منزل کو چهوتا ہوا خالق کائنات (تمام قوتوں کی مرکزی "قوت واحدہ") کے روبرو اس سے "ہم کلام" ہونے کی پوزیشن تک پہنچ جائے گا .."حقائق" یہی ہیں باقی "افسانے".!