کرکٹ کا میدان.....
پاکستان بھارت کا میچ.....
فضا نعرہ تکبیر سے گونج رہی ہے۔ ڈھول بج رہے ہیں۔ جوش و خروش دیدنی ہے۔
تماشائیوں میں خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
یوں تو پتہ نہیں چل رہا تھاکہ یہ خواتین انڈین ہیں یا پاکستانی.....
میچ اپنے عروج پر پہنچا تو ننگے شانوں کے علی الرغم دوپٹے نزاکت سے سر پر آگئے۔
ہونٹ تیزی سے دعائیہ انداز میں حرکت کرنے لگے.....
اللہ پاکستان کو جتا دے! یہ چھکا... وہ چوکا... یہ فاسٹ بال... یہ گگلی... وہ باؤنسر...
بیٹ صورتِ تلوار دشمن کی گیند سے نبردآزما ہے۔
سورۃ توبہ، الانفال کی تلاوت تو نہیں۔ ہاں ڈھول، باجے، نفیریاں، بھنگڑے خون گرما رہے ہیں۔
نفل مانے جا رہے ہیں۔ منت، نذر، نیاز سب فتح کو پکار رہے ہیں۔
اللہ ہمیں کافروں پر سرخرو کردے۔ غلبہ دے دے۔
رمضان کا مہینہ ہے روزہ رکھ کر یہ جہاد ممکن نہیں۔ اس لیے کھلاڑی روزہ تو نہیں رکھ سکتے۔
ہاں نماز کا وقت بھی نکل رہا ہے.....
لیکن اس وقت حالتِ جہاد میں ہیں بعد میں جس کسی نے بھی ضرورت محسوس کی قضا نماز پڑھ لے گا۔
یہاں چاروں طرف سے پڑتی گیندوں میں صلوٰۃ الخوف کا وقت بھی نہیں۔ آپا .....
درس کے بعد دعا کروا دیجیے گا..... انڈیا پاکستان کا میچ ہے۔ اللہ پاکستان کو سر بلند کرے۔
لو بھئی ساری قوم کی دعائیں رنگ لائیں .....
ایک رن درکار تھا.... اور چھکا مار دیا..... نعرئہ تکبیر..... اللہ اکبر..... نعرئہ حیدری..... یا علیؓ (صدقے اس شجاعت کے!)
پاکستان زندہ باد.....
کھلاڑی شکرانے میں وہیں میدان میں سجدے میں جا پڑے۔
زمین سے جو صدا آرہی تھی وہ سنائی نہیں دے رہی تھی (جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی.....!)
کیونکہ تماشائیوں کا شور ہی بہت تھا۔ وکٹیں اُکھاڑیں.... فتح یاب بَلّا اُٹھا کر لہرایا .....
اور یوں کھیل تمام ہوا..... درشنی بِلّے گیند کے جہاد سے سرخرو ہو کر جہادِ اکبر کو چل دیے!
تحریر: عامرہ احسان