یقین مانئے، ملک بهر میں پھیلےاور عام لوگوں کے درمیان گھس بیٹھیے دہشت گردوں کی بیخ کنی کا طریقہ اس کے سوا کوئی ہے نہیں کہ محلہ اور بلاک کی سطح پر مقامی نوجوانوں پر مشتمل اسکاوٹس کے دستے تشکیل دے کر، اسکاوٹس تحریک کے منشور کے عین مطابق"انسانیت کی بے غرض خدمت" کے اصول پر ان کی تربیت کے باقاعدہ پروگرام کا فوری آغاز کر دیا جائے، جس پر اس رقم کا عشر عشیر بهی خرچ نہ ہوگا جو پہلے سے موجود درجنوں "ایلیٹ فورسز" میں بهاری اخراجات پر نئی "کاونٹر ٹیررازم فورس" کے اضافے پر صرف ہو رہی ہے .. ایسی ایک مثال ہماری تاریخ میں پہلے سے ہی موجود ہے، جب بطل حریت حضرت علامہ المشرقی نے ہندی مسلمانوں میں حصول آزادی کی اہلیت و صلاحیت پیدا کرنے کیلئے خاکسار تحریک کے محلہ وار تربیتی نظام کے ذریعے، لمبے چوڑے بجٹ کے بغیر ہی، باکردار اور بے لوث خادمین خلق کے منظم دستے پیدا کر دکهائے تهے .. شرط لگا کر کہا جاسکتا ہے کہ گلی محلہ میں روز تربیتی قواعد کرنے والے ان نوجوان خادمین خلق کو دیکھ کر وہاں چهپے دہشت گرد اگر بهاگ نہ نکلے تو بهی کسی واردات کی ہمت بہرحال نہ کر پائیں گے .. المیہ پشاور کی کوکھ سے جنم لینے والا سانحہ شکار پور ورنہ یہ ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ دہشت گردوں کو سپلائی کے شبے میں نان بائی کی روٹیاں گننے اور واردات کے بعد خود کش بمبار کے کپڑے سینے والے درزی کو گرفتار کرنے والا "نیشنل ایکشن پلان" اکیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے ایک ماہ بعد بهی فوجی عدالتوں کے قیام میں ناکامی کے نتیجے میں اپنی موت آپ مر چکا ہے، حکومت اور فوج کا "قومی عزم" نامی شور و غوغا اب اس کے جنازے کی منادی کے سوا کچھ حیثیت نہیں رکهتا۔