ہمیں خود پر مسلط کرکے اب پوچھتے کیوں ہو کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟. اپنے سیاسی مخالف گورنر کو قتل کروانے اور اس کے قاتل کو اعتراف جرم کے باوجود جیل میں مسلسل وی آئی پی سٹیٹس دیے رکهنے پر کس نے ہمارا کیا بگاڑ لیا تها؟؟. جب ہم ماڈل ٹاون میں 15 بندے مروانے کیلئے استعمال کئے گئے رانا ثناءاللہ سے پورٹ فولیو واپس لینے کے باوجود اس کیلئے وزیر کا مکمل پروٹوکول جاری رکھ سکتے ہیں اور دوسرے مہرے توقیر شاہ کو سیکرٹری شپ سے ہٹا کر سیدها ڈبلیو ٹی او کی سفارت عطا کر سکتے ہیں تو ہم سے اس جرم میں مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے کی جرأت کس مائی کے لعل میں ہے؟؟. ہماری مرضی کہ پٹرول بحران سمیت اپنے ایسے ہر کارنامے پر کمیشن بٹهانے کے بعد بهول جائیں یا پهر اس کمیشن کی رپورٹ کے ساتھ وہی سلوک کریں جو ہمارے زرخرید افتخار چودهری نے اپنے جان نشین ارسلان کی میگا کرپشن لیک ہونے پر خود بنائے سڈل کمیشن کی رپورٹ کے ساتھ کیا تها .. باقی رہا برخوردار سلمان شہباز کے ملز منیجر کو اپنے مالک کی کرپشن کی شکایت کرنے پر پورے خاندان سمیت دی گئی سزا کا معاملہ تو اس میں شہزادہ سلمان کی بہن کی طرف سے بیکری ملازم کو اس جرم پر دی گئی سزا سے مختلف کیا ہے کہ دو ٹکے کے بندے نے شہزادی حضور کی تعمیل حکم میں تاخیر کردی تهی؟؟.