23 مارچ، 2015

جهوٹ کی ریاست .!

"مملکت خداداد" کے چھوٹے بڑے سب اپنے اور ریاست کے "کارہائے نمایاں " کے جواز کیلئے جھوٹ اور منافقت کے استعمال میں کمال مہارت رکھتے ہیں۔۔
اب 7 سالہ تعطل کے بعد بحال ہونے والی 23 مارچ المعروف "یوم پاکستان" کی پریڈ کو گلوریفائی کرنے کیلئے گھڑے گئے تازہ ترین جھوٹ کو ہی لے لیجئے۔۔
 اس "کارنامے" کا ناطہ کس ڈھٹائی کے ساتھ دہشت گردی کے اس خاتمے سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، جس کا "ثبوت" آئے روز کے خود کش دھماکوں کی شکل میں مسلسل مل رہا ہے۔۔
حالانکہ سچ یہ ہے کہ نہ تو سات سال پہلے سالانہ پریڈ کی اس روایت کو اپنے "اثاثہ جات" کے کارناموں کی وجہ سے منقطع کیا گیا تھا اور نہ ہی اب تک تمام تر دعووں کے باوجود ان اثاثوں کا بال تک بیکا کیا جاسکتا ہے۔۔
عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو "پروٹوکول سلوٹ" سے بچنے کیلئے وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران ہیٹ پہنے بغیر جانے کی انوکھی روایت قائم کرنے والے جرنیلوں کے وارث جنرل کیانی نے 7 سال قبل دہشت گردی کے خدشے کے بہانے 23 مارچ کی پریڈ کا سلسلہ صرف اور صرف تین چوتھائی اکثریت سے منتخب اس وقت کے صدر مملکت آصف زرداری کیلئے فوجی دستوں کی مارچ پاسٹ سلامی کو "ازخود" ناقابل برداشت سمجھتے ہوئے منسوخ کیا تھا، جسے پھر زرداری دور حکومت کے اختتام تک شجر ممنوعہ کی حیثیت دے دی گئی۔۔
اسی طرح آج کی پریڈ بھی موجودہ نام نہاد سول حکومت کے اعزاز کی علامت قطعی طور پر نہیں بلکہ اس کا تعلق بھی مہینہ ڈیڑھ پہلے سپہ سالار اعظم کے دورہ چین کے حوالے سے چینی صدر کی اس تقریب کیلئے صدارت کے اعلان سے ہے، جسے پاک امریکہ اور پاک چین تعلقات میں مناسب توازن قائم رکھنے کی یقین دہانی کیلئے سابق صدر آصف زرداری کی "ضمانت" نہ ملنے پر چینی صدر کی طرف سے دورہ پاکستان کے ایک بار پھر التوا کے باوجود فیس سیونگ کیلئے برقرار رکھنا مجبوری تھی وگرنہ نواز شریف کے "ممنون صدر" کی ٹوپی میں کوئی سرخاب کے پر بہرحال نہیں لگ گئے۔۔

تلاش کیجئے