ہمیں وہ منحوس لمحہ بهیانک خواب کی طرح یاد آ آ کے ہمیشہ ڈراتا رہے گا جب نام نہاد "جمہوری عمل" کے ذریعے قائم ہونے والی"اسلامی جمہوریہ" کے "جمہوری انتخابات" کے نتیجے میں مرکز اور دو اہم صوبوں میں دہشت گردوں کی کھلم کھلا حمایت کا دم بھرنے والی ایسی "جمہوری پارٹیاں" اقتدار کے سنگھاسن پر آن براجمان ہوئیں، جن کی مخالف سیاسی پارٹیوں کو ان کے پارٹنر دہشت گردوں نے انتخابی مہم تک چلانے کی اجازت نہ دی .. ہمیں یہ بھی اچھی طرح یاد ہے کہ ہم نے اس سمے لکھا تها کہ "آج قیام پاکستان کے مقاصد جلیلہ کی تکمیل ہوگئی ہے" ..
پیارے قارئین، گذشتہ چند روز کے دوران بہت سے ایسے واقعات رونما ہو چکے کہ ان سے ناصرف ہمارے ان اندازوں کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ ریاست کے چہیتے دہشت گردوں کے خلاف جاری "ضرب عضب" ہو یا سانحہ پشاور کے بعد اسٹیج کیا گیا "نیشنل ایکشن پلان"، ہر ایک "شو" کی حقیقت قوم کیلئے "طفل تسلی" اور اصلی تے وڈے حکمران امریکہ بہادر کے سامنے، اس سے "وار آن ٹیرر" کی وصول کردہ "اجرت" کهری کرنے کے "جذبہ صادق" کے سوا کچھ بھی نہیں ..
ان پے درپے واقعات کے بعد "قوم" جب وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کے بعد بالآخر جمہوریہ کے ایوان بالا سینیٹ کی نائب سربراہی پر بهی طالبان نواز جماعت کو ہی مسند نشین ہوتا دیکھ رہی ہو تو اس حقیقت کو مانے بنا چارہ رہ نہیں جاتا کہ پاکستان نامی مملکت خداداد اب مکمل طور پر "الباکستان" بن چکی ہے ..
جی ہاں خواتین و حضرات، جس ریاست کی "آزاد عدلیہ" سب سے بڑے صوبے کے گورنر کے وفاقی دارالحکومت کے مصروف ترین بازار میں بر سرعام قتل کو دہشت گردی تسلیم کرنے سے انکار کرتے اور جس کا بڑبولا وزیر داخلہ دہشت گردوں کے علی الاعلان حامی اور وفاق کے زیر اہتمام چلنے والی مسجد کے منہ پھٹ خطیب کو وارنٹ کے باوجود عدم گرفتاری پر عذر لنگ پیش کئے جارہا ہو .. وہ ریاست جس کی عدالت پڑوسی ملک میں دہشت گردی کے مجرم کی اس بنیاد پر فوری رہائی کے "احکامات" صادر فرماتی دکھائی دے کہ اس کے خلاف اندرون ملک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا .. جس ریاست کا محافظ اعظم معصوم بچوں کے خون سے کهیلی گئی ہولی کو "زندہ شہید" اپنے پیش رو کے "قاتلوں" کو پھانسی چڑھانے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کے بعد 60000 "بلڈی سویلینز" کے گرفتار اور فرار تمام قاتلوں کو بھول جائے .. جی ہاں، وہی "محافظ ادارہ" کہ دنیا کا سب سے بڑا اور بین الاقوامی سطح پر مطلوب دہشت گرد، برسوں جس کی عین ناک کے نیچے پناہ گزین رہے اور رات کے اندھیرے میں "دشمن" اس کی "ساورنٹی" کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنے مطلوب بندے کو اٹھا لے جائے لیکن اس کے باوجود ہمیں "دنیا کی سب سے ہوشیار ایجنسی" ہونے کا غرہ رہے ..
قارئین گرامی، اب آپ خود انصاف کریں کہ اتنی زیادہ خوبیوں والی "مملکت خداداد" کے الباکستان بن جانے میں کوئی کسر باقی رہ بهی گئی ہے؟؟