ایک دن سپہ سالار اعظم کسی "فرنٹ" پر پہنچا "دہشت گردوں کے ساتھ نبرد آزما" اپنے جوانوں کی پیٹھ تھپک رہا ہوتا ہے تو دوسرے ہی روز دہشت گرد کبهی پشاور میں کسی امام خانے پر یلغار کرتے دکھائی دیتے ہیں یا پهر لاہور میں مسیحی بستی پر چڑھائی .. یہ "شیطانی چکر" اب ہم جیسے "لاعلم" بلکہ کم عقل کو بهی سوچنے پر مجبور کررہا ہے کہ یہ "حسن اتفاق" کہیں کسی سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ تو نہیں؟؟..
ہمارے اس تاثر کو قوی تقویت نائن زیرو پر حالیہ "ریڈ" کے دوران پکڑے جانے والے "سلطانی گواہ" کے اس "اعترافی بیان" نے پہنچائی جس کے مطابق اس کے ہاتھ 120 سے زائد معصوم جانوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں .. اس "اعتراف جرم" کو الطاف بهائی کے اس معصومانہ شکوہ کے ساتھ ملا کر پڑھیں کہ "رابطہ کمیٹی کو جب صورتحال کا اندازہ تها تو اس نے جرائم میں ملوث افراد کو نائن زیرو سے کہیں اور منتقل کیوں نہ کردیا"، تو یہ سادہ سی بات سمجھنے کیلئے کسی افلاطونی دماغ کی حاجت نہیں رہتی کہ رابطہ کمیٹی والوں کو "کسی" نے یقین دہانی کرا رکھی تھی کہ "کراچی آپریشن کا رخ نائن زیرو کی جانب ہونے کا فی الحال کوئی امکان نہیں" اور رابطہ کمیٹی اس "ٹریپ" میں آکر بهاری اسلحہ سمیت چارج شیٹرز کے ساتھ پکڑی گئی ..
ایشیا بهر میں مسیحی برادری کی سب سے بڑی بستی یوحنا آباد میں سنڈے سروس کے اوقات میں دو چرچز پر بیک وقت خودکش حملہ گذشتہ دسمبر میں آرمی پبلک اسکول کے معصوم نونہالان قوم کے خون سے کهیلی گئی ہولی سے شروع ہونے والی دہشت گردی کی جس تازہ "سیریز" کی نئی قسط ہے، اس کے پس منظر میں موجودہ طالبان نواز حکومت پر عمران خان و طاہرالقادری کی مشترکہ یلغار اور اس کے ساتھ ہی سپہ سالار اعظم کو ان کے دورہ امریکہ کے دوران ملنے والے، "افپاک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے" کے "کنٹریکٹ" جیسے پے در پے واقعات سے جوڑ کر دیکھا جائے تو دل نہ بهی مانے، دماغ اس نتیجے پر پہنچے بغیر نہیں رہتا کہ "مملکت خداداد" کی تذویراتی حکمت عملی کا "کاروبار" آج کل خوب زوروں پر ہے ..
میرے اس تهیسز کو "ازخود" غلط ثابت کرنے والے ان سوالات کا جواب ضرور تلاش کریں کہ
1. ریاست آخر اعتراف جرم کے بعد سزائے موت کے حقدار ٹھہرائے گئے لعین قادری کو "باعزت بری" کرنے کے بہانے کیوں ڈھونڈ رہی ہے؟.
2. وزیر داخلہ واشنگٹن میں بیٹھ کر دہشت گردوں کے وارنٹ یافتہ حامی ملا برقعہ پوش کی طرف سے "معافی نامہ" جمع کرانے کا جهوٹ آخر کیوں تراشتا ہے؟؟.
3. عدالت ذکی الرحمن لکهوی جیسے بین الاقوامی مطلوب دہشت گرد کی ضمانت کس "حکمت عملی" کے تحت منظور کرکے اس کی رہائی کے "احکامات" صادر فرماتی ہے؟؟؟.
ہمارے اس تاثر کو قوی تقویت نائن زیرو پر حالیہ "ریڈ" کے دوران پکڑے جانے والے "سلطانی گواہ" کے اس "اعترافی بیان" نے پہنچائی جس کے مطابق اس کے ہاتھ 120 سے زائد معصوم جانوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں .. اس "اعتراف جرم" کو الطاف بهائی کے اس معصومانہ شکوہ کے ساتھ ملا کر پڑھیں کہ "رابطہ کمیٹی کو جب صورتحال کا اندازہ تها تو اس نے جرائم میں ملوث افراد کو نائن زیرو سے کہیں اور منتقل کیوں نہ کردیا"، تو یہ سادہ سی بات سمجھنے کیلئے کسی افلاطونی دماغ کی حاجت نہیں رہتی کہ رابطہ کمیٹی والوں کو "کسی" نے یقین دہانی کرا رکھی تھی کہ "کراچی آپریشن کا رخ نائن زیرو کی جانب ہونے کا فی الحال کوئی امکان نہیں" اور رابطہ کمیٹی اس "ٹریپ" میں آکر بهاری اسلحہ سمیت چارج شیٹرز کے ساتھ پکڑی گئی ..
ایشیا بهر میں مسیحی برادری کی سب سے بڑی بستی یوحنا آباد میں سنڈے سروس کے اوقات میں دو چرچز پر بیک وقت خودکش حملہ گذشتہ دسمبر میں آرمی پبلک اسکول کے معصوم نونہالان قوم کے خون سے کهیلی گئی ہولی سے شروع ہونے والی دہشت گردی کی جس تازہ "سیریز" کی نئی قسط ہے، اس کے پس منظر میں موجودہ طالبان نواز حکومت پر عمران خان و طاہرالقادری کی مشترکہ یلغار اور اس کے ساتھ ہی سپہ سالار اعظم کو ان کے دورہ امریکہ کے دوران ملنے والے، "افپاک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے" کے "کنٹریکٹ" جیسے پے در پے واقعات سے جوڑ کر دیکھا جائے تو دل نہ بهی مانے، دماغ اس نتیجے پر پہنچے بغیر نہیں رہتا کہ "مملکت خداداد" کی تذویراتی حکمت عملی کا "کاروبار" آج کل خوب زوروں پر ہے ..
میرے اس تهیسز کو "ازخود" غلط ثابت کرنے والے ان سوالات کا جواب ضرور تلاش کریں کہ
1. ریاست آخر اعتراف جرم کے بعد سزائے موت کے حقدار ٹھہرائے گئے لعین قادری کو "باعزت بری" کرنے کے بہانے کیوں ڈھونڈ رہی ہے؟.
2. وزیر داخلہ واشنگٹن میں بیٹھ کر دہشت گردوں کے وارنٹ یافتہ حامی ملا برقعہ پوش کی طرف سے "معافی نامہ" جمع کرانے کا جهوٹ آخر کیوں تراشتا ہے؟؟.
3. عدالت ذکی الرحمن لکهوی جیسے بین الاقوامی مطلوب دہشت گرد کی ضمانت کس "حکمت عملی" کے تحت منظور کرکے اس کی رہائی کے "احکامات" صادر فرماتی ہے؟؟؟.