"اقلیتوں کو برداشت اور رواداری سے کام لینا ہوگا": وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان
کیونکہ ہم اپنے بھائی بندوں کو ان پر حملوں سے روکنے کی کوشش کریں گے تو وہ خود ہم پر حملہ آور ہوجائیں گے۔۔ ویسے بھی خود کو بزور بدمعاشی برسر اقتدار لانے پر ان کے زیر بار احسان ہیں اور انہیں کچھ بھی کہنے سے قطعی قاصر۔۔
"یوحنا آباد کے مسیحیوں کی جانب سے قانون ہاتھ میں لے کر دو نوجوانوں کو زندہ جلا دینا سب سے بڑی دہشت گردی ہے": خادم اعلیٰ پنجاب
کیونکہ یہ حق تو صرف ہمارے اشارے پر ہمارے مخالف گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے ممتاز قادری جیسوں کیلئے مختص ہے، جسے ہم صلے میں ہمیشہ پھانسی کے پھندے سے بچائے رکھیں گے اور اس کار خیر میں ہماری لونڈی "آزاد عدلیہ" بھی ہمارے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔۔
"انتقام کے ہاتھوں اندھے ہو کر امن و امان سے کھیلنے کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جاسکتی": وزیر داخلہ
اور خاص طور پر اقلیتیوں کو تو بالکل ہی نہیں کیونکہ انہیں اگر "اسلامی جمہوریہ" میں رہنا ہے تو تیسرے درجے کے شہری بن کر رہنا ہوگا۔۔
غل غپاڑے کی روایت عمران خان کے دھرنوں نے ڈالی، جس پر حال ہی میں لاہور کے عیسائیوں نے عمل کیا ہے": وزیر اطلاعات
ہم نے تو سپریم کورٹ پر حملہ صرف اپنے مخالف جج کو سبق سکھانے کیلئے ہی کیا تھا۔۔
"لاہور پولیس نے معاملات کو بگڑنے سے بچانے کیلئے مشتعل مظاہرین کو نوجوانوں کو جلانے سے روکنے کی کوشش نہیں کی":ڈیفیکٹو وزیر داخلہ پنجاب رانا ثناء اللہ
اپنے پالتو گلو بٹ کو ہم نے اسی"جذبہ" کے تحت ہی منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے سامنے پارک کی گئی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ سے نہیں روکا تھا۔۔