10 اپریل، 2015

انسان کا شعوری سفر اور درپیش رکاوٹیں

انسان نے اپنی تخلیق کے بعد جب کرہ ارض پر اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا تو وہ اپنی صلاحیتوں سے مالامال تھا اور انہیں بروئے کار لاتے ہوئے ارتقائے کائنات کے سفر پر اپنا کردار ادا کرنے پر رواں دواں ہوا۔ اس کی بقاء کے لئے قسم قسم کی خوراک موجود تھی اور وافر مقدار میں۔ اس میں مزید خوراک پیدا کرنے اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیتیں بھی موجود تھیں۔ سب سے بڑی خوبی اپنے ماحول کو بدلنے کی صلاحیت تھی۔ 
ابتدا میں دو قسم کے خوف لاحق تھے یعنی:
۱۔ قدرتی آفات کا خوف۔ سیلاب، زلزلے، موسمی طوفان وغیرہ
۲۔ درندے، زہریلے اور جنگلی جانور
انسان نے ان دو قسم کے خوف کا مقابلہ تو خوب کیا اور ان سے بتدریج کافی حد تک محفوظ ہوتا گیا مگر ایک تیسرا خوف پیدا ہو گیا۔ 
تیسرا خوف انسان کو انسان سے لاحق ہوا۔ یہ لالچ اور حرص و ہوا کی آندھیوں کی وجہ سے پیدا ہوا۔ اس نئے خوف نے انسان کے جاری و ساری شعوری سفر کی راہ میں قسم قسم کی رکاوٹیں پیدا کیں۔ اس طرح یہ شیطانی اور ابلیسی قوتیں انسان کی ترقی اور شعوری بلندی کی راہ میں حائل ہوتی رہیں۔ ان ابلیسی قوتوں میں سب سے بڑی قوت ھامانیت ہے یعنی قسم قسم کے ساحرانہ مذہبی اعتقادات۔ پوری انسانی تاریخ میں ہامانیت کا فرعونیت و قارونیت کے ساتھ گہرا گٹھ جوڑ رہا ہے اور موجود ہے۔ یہ تینوں قوتیں انسانی خون پر پلتی ہیں۔ یہ درندوں اور زہریلے جانوروں سے زیادہ خطرناک ہیں۔ 
حق کا راستہ اپنانے والوں نے قسم قسم کی قربانیاں دے کر شعوری سفر کو جاری رکھا اور ہامانوں کے من گھڑت خداؤں کو بے نقاب کیا اور تاریخ کے قبرستان میں ھمیشہ کے لئے دفن کر دیا۔ مگر یہ ابلیسی قوتیں نئے ہتھکنڈوں کے ساتھ انسانی شعور کی راہ میں مسلسل حائل ہوتی رہیں اور ہو رہی ہیں۔ جب ان کے آزمودہ حربے ناکام ہونے لگتے ہیں تو لوگوں کے شعور کا راستہ روکنے کے لئے کسی آئیڈیل کا انتظار کرنے کا فلسفہ تھما دیتے ہیں۔ اس طرح خوش نما عقیدے پھیلا کر انسانی شعور کی فتوحات کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر دی جاتی ہیں اور شیطانی قوتوں کی لوٹ مار کی راہ ہموار کر لی جاتی ہے۔ 
تمام رکاوٹوں کے باوجود انسانی شعور کی فتوحات کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور شیطانی قوتوں کو شکست در شکست کا سامنا رہتا ہے۔ 
انسانی شعور کو پختگی درکار ہے۔ شعور کا تعلق حواس خمسہ اورہڈ بیتیاں سے ہے۔ شعور جہالت کو شکست دیتا ہے اور اگر شعور کا فقدان ہو تو تعلیم جہالت کو ہی مضبوط کرتی ہے۔ اگر تعلیم فرعونیت، ہامانیت اور قارونیت جیسی شیطانی قوتوں کی غلامی کرے تو ایسی تعلیم سب سے بڑی جہالت ہے۔
شعور کا تعلق طبیعاتی قوانین سے ہے، ما بعد الطبیعات سے نہیں ہے۔ انسان کا شعوری سفر کامیابی سے جاری ہے اور تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے جاری رہے گا۔ تمام ملکوتی اور کائناتی قوتیں انسانی شعور کے سفر میں ساتھ ساتھ ہیں اور ممّد و معاون ہیں۔ جہاں جہاں حق کے لئے جدوجہد ہوگی ملائکہ پوری قوت کے ساتھ موجود ہوں گے اور انسان کی صلاحیتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیں گے۔ واضع رہے کہ بات انسانی شعور کی ہو رہی ہے کسی خاص مذہب یا فرقے کی نہیں ہو رہی۔

تلاش کیجئے