13 اپریل، 2015

شہد کی مکھی Honey Bee

شہد کی مکھی، Honey Bee، زنبورعسل،نحل
یہ بہت چھوٹی سی مگر انتہائی دلچسپ مخلوق ہے۔ اس کا نظم و ضبط، جانفشانی، یاد داشت، رسل و رسائل کا نظام اپنی مثال آپ ہے۔ شہد کی مکھیوں کا ایک چھتہ ہوتا ہے جہاں تمام سوراخ یعنی مکھیوں کے تمام گھر ایک جیسے ہوتے ہیں۔ ہر مکھی کا Cell اپنا اپنا ہوتا ہے۔ اس پر کوئی رنگ، نمبر وغیرہ بھی نہیں ہوتا مگر کوئی مکھی اپنا گھر Cellکبھی نہیں بھولتی جو کہ انسانوں کے لیے غور طلب ہے۔ شہد کی مکھیوں کی ایک ملکہ Queen ہوتی ہے جو نہایت اعلی طریقے سے تمام نظم و نسق کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ ملکہ کی ایک منظم پارلیمنٹ ہوتی ہے جس سے انسانوں کو بھی سیکھنا چاہیے۔
ملکہ کی زیر نگرانی ایک ہراول دستہ Survey Team ہوتی ہے جو جنگل میں سروے کرتی ہے کہ رس دینے والے پھول کہاں کہاں ہیں اور ان سے کس کس وقت رس حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بعض اوقات رس والے پھولوں کی تلاش میں سروے ٹیم دس دس میل تک چھتے سے دور چلی جاتی ہیں۔ وہ مکھیاں واپس آ کر تفصیلی رپورٹ دیتی ہیں کہ رس والے پھول کہاں کہاں واقع ہیں اور وہ کس وقت رس دے سکتے ہیں، کیونکہ کچھ پھول صبح کے وقت رس دیتے ہیں اور بعض دوپہر، سہ پہر اور شام کو۔ تعجب کی بات تو یہ بھی ہے کہ مکھیاں جنگل کے پیچیدہ راستوں میں گم نہیں ہوتیں اور نہ ہی چھتے میں اپنے اپنے مخصوص گھر کا رستہ بھولتی ہیں۔ در اصل ہوتا یہ ہے کہ مکھیاں جہاں جاتی ہیں رستے میں ایک خوشبو چھوڑتی جاتی ہیں جس کا اثر چوبیس گھنٹے تک رہتا ہے اور مکھی اسی خوشبو کے سہارے اپنے گھر تک پہنچ جاتی ہے۔
کچھ پھولوں کا رس زہریلا بھی ہوتا ہے اور اگر یہ شہد بنانے میں شامل ہو جائے تو خطر ناک ہو سکتا ہے مگر شہد کی مکھیوں میں ایک ایسی مکھی ہوتی جو ہر مکھی کے لائے ہوئے رس کا معائنہ کرتی ہے اور زہریلے رس والی مکھی کو چھتے میں داخل نہیں ہونے دیتی اور اسے مار دیتی ہے۔ اس مکھی کا نام یعسوب ہے۔ یوں ہر لحاظ سے صحت مند شہد تیار ہوتا ہے۔
ایک اور حقیقت کہ محض دس گرام شہد بنانے کے لیے ایک مکھی کو اتنی بار رس لینے کے لیے پھولوں کی طرف بار بار جانا پڑتا ہے کہ یہ فاصلہ کرۂ ارض کے گرد ایک چکر کے برابر ہو جاتا ہے۔ شہد کی مکھی کے ایک گھر کے ڈیزائن کے بارے میں ایک اور زبردست حقیقت عیاں ہوئی وہ اس طرح کہ جرمنی میں ایک سکالر نے اپنے پی ایچ ڈی تھیسز کے لیے کچھ ماڈل بنا کر تحقیق کی کہ کونسی شکل کا ماڈل زیادہ مضبوط ہے کہ جس میں میٹریل بھی کم سے کم استعمال ہو۔ یہ سول انجنیئرنگ کا تھیسز تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ یہ چھ ضلعوں والی شکل کا ماڈل تھا اور اندر سے سلنڈر نما اور اس کا اندرونی زاویہ109 ڈگری اور 26منٹ کا تھا۔ پی ایچ ڈی مکمل ہو گئی۔ یعنی Cylindrical Hexagon .
یونیورسٹی نے کچھ عرصہ بعد ایک اور انجنئیر سے تصدیق کروائی، دوبارہ سارے ماڈلز کی ٹیسٹنگ کی گئی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے انجنئیر کے حاصل کردہ تحقیقی نتائج درست ہیں البتہ اندرونی زاویے میں فقط دو منٹ کا فرق ہے۔ یہ زاویہ109 ڈگری اور28 منٹ نکلا۔
بعد میں معلوم ہوا کہ شہد کی مکھی کا ایک گھر ایسی ہی شکل کا ہے اور اس کا اندرونی زاویہ بھی109 ڈگری اور28 منٹ ہے۔ قرآن کریم کی سورہ نحل میں شہد کی مکھی کے گھر پر غور کرنے کا ذکر ہے۔ 
شہد کی مکھی کا سب سے بڑا کارنامہ شہد ہے جو انسانی صحت کے انتہائی مفید ہے۔

تلاش کیجئے