سعودی پیٹرو ڈالرز کے جادو اور طالبان کی بدمعاشی کے ذور پر، پاک فوج کی زیر نگرانی رچائی گئی "آزاد عدلیہ" کی دھاندلی کے ذریعے زبردستی مسلط کردہ "جمہوری حکومت" کے بهونپو پرویز رشید نے، لمحہ بھر تاخیر کے بغیر واضح کر دیا کہ اس کے "مالکان" کے نزدیک، فوجی جنتا کے پیدا کردہ "اتفاق رائے" سے منظور ہونے والی پارلیمانی قرارداد کی "تشریح" اس کے سوا کچھ نہیں کہ "یمن کی منتخب حکومت کی بحالی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے"! ..
جس کا سیدھا مطلب یہ ٹهہرا کہ "اگر ضرورت پڑی تو یمن کے سعودی نواز صدر ہادی کے باغیوں کو کچلنے کیلئے حرمین کو لاحق نادیدہ خطرہ کے بہانے، پہلے سے مصروف جہاد اثاثہ جات کی کمک کیلئے فوجی دستوں کو بهی ثواب دارین حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا" ..
یہ سوال البتہ کوئی اٹھانے کی جرات نہ کرے کہ جس "منتخب صدر" کی "بحالی" کیلئے ہم مرے جا رہے ہیں، تهوڑا عرصہ قبل وہ خود اس وقت کے منتخب صدر کے خلاف، السعودیہ کی مدد سے حوثی بغاوت جیس کارروائی کے نتیجے میں ہی برسراقتدار آیا تھا"؟؟
سچ پوچهئے تو قارئین گرامی، مجھے اصل حیرت صرف اس امر پر ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود ذہین و فطین "دانشوروں" میں سے کسی نے یہ سوال اٹھانے کی زحمت نہیں کی کہ ڈیڑھ دو ہفتے قبل شروع ہونے والے "یمن ایپی سوڈ" کے پہلے روز سے قوم کا بچہ بچہ پوچهے چلا جا رہا ہے کہ "جب حوثی جنگجووں سمیت کسی نے بھی مقدس مقامات تو دور کی بات، سعودی عرب پر ہی حملے کا اشارہ تک نہیں دیا تو ایک بالکل الگ تھلگ اور واضح طور پر غیر متعلقہ "خود مختار ریاست" کی پہلے "شریف حکومت اور شریف افواج" اور اب "منتخب پارلیمان" کے پیٹ میں "حرمین الشریفین کی حفاظت" کے مروڑ کیوں اٹھنے لگے؟".
خواتین و حضرات، امریکی ڈالرز کی افراط کے ہاتھوں پیدا ہونے والی "بد ہضمی" کے علاج کیلئے، جنہیں اب پیٹرو ڈالرز کی طلب شدت سے محسوس ہو رہی ہے، ان کی بے تابی کا اندازہ کچھ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ پارلیمنٹ سے مشترکہ قرارداد منظور "کروانے" کے بعد، پرویز رشید کی طرح ان سے بهی اپنی "پوزیشن" کی وضاحت کیلئے ذرا سا انتظار ممکن نہ رہا اور بے چاروں کو "قرارداد کی تائید" کیلئے ہنگامی کانفرنس بلانا پڑی ..
"قوم" کو اب اس لمحے کے انتظار میں دن گننے شروع کر دینے چاہئیں، جب السعودیہ و الامریکہ کے "مشترکہ بندوبست" کے تحت کوئی زر خرید "حوثی کمانڈر" خانہ کعبہ پر چڑھائی کیلئے اسی قسم کے عزم کا اظہار کرتا دکھائی دے گا، جیسا یمن میں ان باغیوں کے خلاف جاری "جہاد" میں السعودیہ کی اتحادی "القاعدہ" چند ماہ قبل کر چکی ہے .. جس کے بعد انشاء اللہ "جہاد یمن" میں ہمارے بہادر ادارے کے جوانوں اور ان کے اثاثوں میں "نہ تو من شدی، نہ من تو شدی" والا منظر دیکھنے کو ملے گا ...