14 اپریل، 2015

سانجھی منزل-Common Destiny

تمام انسانوں کی منزل ایک!
امن
عدل
مساوات
محبت اور بھائی چارہ
البتہ سب کے راستے جدا جدا ہیں اور سب کے راستوں میں ایک جیسی رکاوٹیں ہیں۔ کسی بھی مذہب کو ماننے والے یا کسی بھی مذہب کو نہ ماننے والوں کی منزل یکساں ہے، ایک ہے۔ ہر کوئی کسی نہ کسی کا منتظر ہے کہ وہ آئے اور پوری دنیا میں امن، عدل اور مساوات قائم کرے اور ہر کوئی اس تحریک کا پر جوش طریقے سے حصہ بننا چاہتا ہے۔ 
مسلمانوں کا ایک فرقہ امام مہدی کے پیدا ہونے کا منتظر ہے، دوسرا فرقہ ان کے ظہور کی دعائیں مانگتا رہتا ہے۔ اہل یہود حضرت عزیرؑ کی دوبارہ آمد کے منتظر ہیں تو عیسائی حضرت عیسیٰ  ؑکی دوبارہ آمد کے منتظر۔ بدھ مت کے پیروکار مہاتما بدھ کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں، ہندو اپنے اوتاروں کے منتظر اور سکھ گروکوربند سنگھ کے۔
کمیونسٹ پوری دنیا میں اشتراکی انقلاب پر یقین رکھتے ہیں اور تمام دنیا میں انٹر نیشنال انسان کا خواب دیکھتے ہیں۔ گویا سب کی منزل ایک ہے۔
تمام انسان لوٹ کھسوٹ کے نظام سے چھٹکارا چاہتے ہیں مگر سامراج نے سب کو اپنے گماشتوں کے ذریعے استحصالی نظام میں جھکڑا ہوا ہے۔ تمام مذاہب کے ہامانوں نے عوام الناس کو انتظار کے عجیب و غریب فریب میں جکڑا ہوا ہے اور استحصالیوں کو لوٹ مار کا کھلا موقع فراہم کیا ہوا ہے۔ یعنی عوام الناس تو کسی کا انتظار کرتے رہیں اور فرعونوں، ہامانوں اور قارونوں کا کٹھ جوڑ مزے لوٹتا رہے۔ 
انسانوں کو متحد ہونا ہو گا۔ قبیلوں، کنبوں، علاقوں، رنگوں، نسلوں کی تقسیم سے اوپر اٹھنا ہوگا۔ نسل آدم کی جسمانی تکمیل بھی آپس کیمیل ملاپ سے ہی ہو گی۔ قسم قسم کی مٹی سے بنے ہوئے آدم اپنی اپنی جینز کی کمزوریاں باہمی ملاپ سے دور کریں گیاور ایک مکمل آدم کی منزل پائیں گے۔ اقبالؒ فرماتے ہیں:
عقل ہے ہیزمام ابھی، عشق ہے بے مقام ابھی
نقش گر ازل! تیرا نقش ہے نا تمام ابھی
انسانوں کی سماجی منزل بھی ایک ہے اور تمام انسانوں کو مل کر جدوجہد کرنا ہو گی اور انتظار کے پیچیدہ فلسفے سے آزاد ہونا ہو گا۔ ہمارے سابقہ راہنماؤں نے منزل اور راستے کا تعین کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے حصے کی قربانیاں دے دی ہیں۔ اب ہم نے آگے بڑھنا ہے۔ اب ہم نے ان کی قتل گاہوں سے ان کے علم چن کر عشاق کے قافلے بننا ہے۔ 
اقبالؒ فرماتے ہیں:
کھلے جاتے ہیں اسرار نہانی
گیا دور حدیث لن ترانی
جس کی خودی ہوئی پہلے نمودار
وہی مہدی وہی آخر زمانی
اور لیڈر (امام) کی شناخت یوں کرواتے ہیں:
ہے تیرے زمانے کا وہی امام بر حق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
موت کے آئینے میں دکھا کر رخ دوست
زندگی تیرے لیے اور بھی دشوار کرے
ہے فتنہ ملت بیضا امامت اس کی
جو مسلماں کو سلاطین کا پرستار کرے

تلاش کیجئے