11 اپریل، 2015

انسانیت انسانیت کے نعرے

یہودی آغاز سے ہی شخصیات کی ذات پر حملہ آور ہونے میں ید طولا رکھتے ہیں جو فریڈم آف اسپیچ کی آڑ میں جذبات کو آلہ کار بنا کردیگر مذاہب کے خلاف اور بالخصوص اسلام کے خلاف کھلم کھلا مذہبی دہشت گردی کے طور پر استعمال کر تے آرہے ہیں۔ اور کچھ سادہ لوح مسلمانوں کو ہیومن،و یمن، چلڈرن اور اولڈ ایج رائیٹس جیسی خود ساختہ بے معنی اصطلاحات کا سہارا لے کر سبز باغ دکھاتے ہوئے ان سے ایمان اور انتہا پسندی کے درمیان فرق کو مٹانے کے لئے ایک اریزر کے طور پر استعمال کرتے ہیں اورہمارے دانشور بلکہ مغرب زدہ دانشورمغرب کے بعد ٹی وی پراسی مغرب کی طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے ہیں اور اس فرق کو واضح کرنے کی بجائے چاٹ چاٹ کر نشان کو بھی مٹانے پر دل و جان سے کاربند ہوتے ہیں۔۔۔
اور یہ بھی جان رکھیے کہ کارپوریٹ میڈیا کے ذریعے جو آپ کے علم میں آتا ہے وہ صدفیصد درست نہیں ہوتا،آپ نے کئی واقعات سنے اور دیکھے ہوں گے کہ بیس سال کینیڈا میں رہ کر فیملی مستقل طور پر پاکستان آ گئی،یا پاکستانی نژاد برطانوی یا امریکی فیملی نے بچوں کی شادی کے لئے پاکستان میں اپنے خاندان کو ترجیح دی،آپ کو یہ خبرکوئی اخبار یا ٹی وی چینل نہیں دکھائے گاکیونکہ کارپوریٹ میڈیا کے لئے یہ خبر نہیں،یہ میڈیا کی تشریف پر "پٹاکرارا" ہے۔
میں حافظ شاہد سعید کی والدہ کو بھی سلام پیش کرتا ہوں کہ یقینا آپ کی آنکھیں خوشی سے نم ہو جاتی ہوں گی جب حافظ شاہد بتاتے ہوں گے کہ میں نے امریکہ میں رہتے ہوئے حفظ کیا تھا، اور ایک حافظ شاہد نہیں لاکھوں حافظ شاہد سالانہ یورپ وامریکہ میں انسانیت کے نام پر رچائے گئے ڈھونگ کی وردیاں اتروارہے ہیں۔
میں بلکہ ہر ایک اس عزت دار فیملی کو سلام پیش کرتا ہوں جو آج جیسے حالات میں بھی اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے پاکستان کے بیٹے اور بیٹیوں کو ترجیح دے کر ان کے پورے سسٹم پر ایک طمانچہ مارتے ہیں کہ لو ہم تمہارے نظام کو ناکام کرتے ہیں، اور اس میں ایک لفظ تو درکنار ایک نقطہ بھی مبالغے سے نہیں ٹپکا اس کا ثبوت آپ کو ہر دوسری گلی میں کسی گھر میں مل جائے گا۔

تلاش کیجئے