اونٹ ایک ایسا جانور ہے جو انسان کے بہت سے کام سرانجام دے سکتا ہے۔ ویسے تو بہت سے جانور انسان کے کام آتے ہیں مثلاً گائے، بیل، بھینس، گھوڑا وغیرہ، لیکن اونٹ سب سے زیادہ کام انجام دے سکتا ہے، جو مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۔ دودھ
۲۔ گوشت
۳۔ کھال
۴۔سواری
۵۔ مال برداری
۶۔ کھیتی باڑی
اونٹ کی یہ خوبی ہے کہ اس پر بچے، بوڑھے، خواتین اور کمزور اشخاص آسانی سے سوار ہو سکتے ہیں، اس پر آسانی سے بوجھ لادا جا سکتا ہے۔ یہ جتنا بوجھ اٹھا کر چل سکتا ہے، اتنا لادا ہوا بوجھ بیٹھا ہوا اور لدا ہوا لیکر اٹھ بھی سکتا ہے۔
اونٹ ریگستان میں اور ریت کے طوفان میں باآسانی سفر کر سکتا ہے۔ اونٹ کی آنکھ کے دو پردے ہوتے ہیں، ایک پردہ شفاف ہوتا ہے اور ریت کے طوفان میں ریت سے بچاتا ہے اور اپنا راستہ بھی دیکھ سکتا ہےانہی خوبیوں کی بدولت اونٹ کو صحرائی جہاز بھی کہا جاتاہے۔
اونٹ ایک کفائیت شعار جانور ہے۔ یہ اپنی پاس دس دنوں کے لیے پانی اور چالیس دنوں کے لیے خوراک کا ذخیرہ محفوظ رکھتا ہے۔ اس لیے بے آب و گیاہ ریگستانوں میں سفر کر سکتا ہے۔ خوراک اور پانی کے ذخیرے میں جو کمی واقع ہوتی ہے اسے دستیاب ہونے پر ذخیرہ مکمل کر لیتا ہے۔
انسانی صحت کے اعتبار سے اس کا دودھ اور گوشت انتہائی مفید ہے۔
قرآن کریم میں بھی اونٹ کو اللہ تعالی کی ایک آیت کہا گیا ہے۔
محاورہ ہے کہ " اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی "۔ لیکن اس کی لمبی گردن ہی بیٹھے ہوئے اونٹ کو وزن اور سواریوں سمیت اٹھنے میں مدد دیتی ہے، یہ گویا ایک لیور کا کام کرتی ہے۔
"نہیں ہے نکمّی کوئی چیز قدرت کے کارخانے میں "۔