راقم الحروف گذشتہ چند روز کے دوران بار بار یہی لکھتا رہا ہے اور اس موضوع کو سمیٹنے کی کوشش میں ایک مرتبہ پھر عرض ہے کہ "متفقہ پارلیمانی قرارداد" ہو یا اس پر عربی ردعمل کے توڑ میں "ریاستی قلابازیاں"، اس سب کچھ میں چھپا راز صرف اتنا ہے کہ "ہم نے السعودیہ سے ڈیڑھ ارب ڈالرز کا سودا صرف جہاد شام و بحرین کی حد تک کیا تها، اب یمن کے نئے جہاد کیلئے نیا کنٹریکٹ نئی شرائط پر سائن کرنا ہو گا"، لہٰذا ہم آجر کا یہ مطالبہ ماننے سے قاصر ہیں کہ "پرائی تنخواہ پر ہی کام جاری رکھا جائے"! .
جی ہاں، "نشان حیدر خاندان" سے تعلق رکهنے والے سپہ سالار اعظم سے "قومی غیرت" کی "نیک خواہشات" وابستہ کرنے والے محبان وطن کے "پرجوش جذبات" کی حدت اب "زمینی حقائق" کو پگهلانے سے تو رہی اور تازہ ترین "یخ بستہ حقیقت" بہرحال یہ ہے کہ "پارلیمانی اتفاق رائے" کے پیچھے اگرچہ "خاکی شریف" کی اڑھائی فُٹ طویل "اسٹک" کارفرما رہی، لیکن اس "اسٹک" کے ساتھ مستقل طور پر ہیوستہ "کیرٹ" آپ کے پروفشنل سولجر کے "پیٹ" میں اُسی وقت سے ہی جگہ بنائے ہوئے ہے، جب عمران خان کے دھرنے کے دوران ہمارے سُرخ و سفید شریف نے اپنے اس خاکی بھائی کو "وار آن ٹیرر" کے بزنس میں باقاعدہ "پارٹنر" ڈیکلئر کر کے، اس وار کے گلف فیز بنام "جہاد شام و بحرین" کے ڈیڑھ ارب ڈالرز معاوضہ کی دوسری قسط بمقدار مبلغ پچھتر ملین ڈالرز سکہ رائج الوقت کی وصولی کیلئے سابق شاہ السعودیہ کی خدمت میں روانہ کیا تھا۔۔
اندریں حالات، چند روز کے اندر ہی واضح ہوجائے گا کہ پارلیمنٹ کا کاندھا سفید و خاکی شرفاء دونوں پارٹنرز کے مشترکہ منصوبہ کے مطابق، مذکورہ "جہاد" میں "محاذ یمن" کے اضافہ کے بعد نئے فرنٹ کیلئے الگ "ڈیل" کے مطالبہ کی پیش بندی کے طور پر استعمال کیا گیا، جس کیلئے شاید ابھی تک السعودیہ نے مکمل رضامندی ظاہر نہیں کی۔۔
باقی رہا فوجی دستے یمن بھجوانے کا معاملہ تو بے فکر رہئیے، "ڈیل" طے ہوتے ہی جب انہیں روانہ کیا جائے گا تو عوام اور پارلیمنٹ تو رہی دور کی بات، میڈیا تک کو اس کی ہوا نہیں لگنے دی جائے گی۔۔.