1 اپریل، 2015

"اپریل فول".! کون، کسے بنا رہا ہے اور کب سے؟

یقین کیجئے، اس "قوم" کے ساتھ سب سے پہلا اپریل فول صرف 68 برس پہلے منایا گیا اور وہ بهی اپریل کی بجائے ماہ اگست میں، جب اسے "آزادی" کے نام پر اسلحہ کے عالمی سوداگر کا فرنٹ مورچہ بنا کر سوویت یونین کے الحاد کے خلاف "غزوہ ہند" کی تجربہ گاہ بنا دیا گیا اور پهر اس "محاذ" کی کمان مغرب کی عسکری تربیت گاہوں سے فارغ التحصیل "سٹارز" کے حوالے کر دی گئی، جنہوں نے ساہوکار کی دلالی سے کچھ اور سیکھا یا نہیں، "بزنس" کے تمام اسرار و رموز خوب ازبر کر لئے .. تا آنکہ ایک "خاندانی بزنس مین" نے، جسے ان ستاروں نے ملکی تاریخ کے پہلے اور آخری نیشنلسٹ سیاست دان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بعد اس کی باقیات کا مکو ٹهپنے کے "قومی مفاد" کے تحت تراش خراش کر "ازخود" پروان چڑھایا تها، انہی کی چال کو خود ان پر لوٹاتے ہوئے، ریاست کے "اصلی تے وڈے مالک" اسی ساہوکار کو یقین دلا دیا کہ وہ اس کے لئے سٹارز سے کہیں زیادہ کارآمد شے ہے ..
جسے اس "تاریخی حقیقت" کو ماننے میں تامل ہے، وہ اسی "قوم" کے ساتھ گذشتہ دو چار روزہ تازہ ترین "اپریل فول" سے ہی کچھ سیکھنے، کچھ سمجھنے کی کوشش کر لے ..
جی ہاں خواتین و حضرات، "مملکت خداداد" نامی تھیٹر پر نام نہاد آزادی کے 68 برس کے دوران بالعموم اور گذشتہ چند روز سے بالخصوص جو "نوٹنکی" سجائی جا رہی ہے، وی مجھ جیسے ناسمجھ تمام تماشائیوں کو "اپریل فول" بنانے کیلئے تو کافی و شافی مناظر رکھتی ہی ہے، جبکہ اچھے خاصے "دانش ور" بهی اسے دیکھ کر اگر مکمل طور پر سٹهیا نہ بهی جائیں تو ان کے اوسان ضرور خطا ہو سکتے ہیں ..
مسلسل 68 برس سے ازخود "اپریل فول" بنی جارہی "قوم" میں سے ہے کوئی مائی کا لعل جو اس سوال کا جواب دے سکے کہ ریاست الباکستان کی اصل پالیسی حالیہ "سعودی جہاد یمن" بارے ہے کیا؟.
کیا ہم آج کے دعوے کے مطابق اس "کهیل" میں واقعی "غیر جانبدار" ہیں؟. اور گذشتہ روز کے اپنے اعلان کے مطابق کسی قسم کی "ثالثی" کا کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں بهی ہیں؟؟. یا چند روز پہلے کے "اصولی موقف" کی رو سے "حرمین الشریفین کی حفاظت" کے فریضہ کی ادائیگی کیلئے مکمل تیار؟؟.
یا پھر اس "جہاد" کی ابتدائی اطلاعات کے عین مطابق مشرق وسطیٰ میں ایک عرصے سے موجود ہمارے "امن دستے" اپنے جیٹ طیاروں سمیت اس "جہاد" میں باقاعدہ شمولیت اختیار کر بهی چکے ہیں؟؟؟.
کوئی تو ہو میری "وحشتوں کا ساتھی" جو مجھ کم عقل کو بهی آ سمجھائے کہ "ڈالر" کے بعد اب دینار، ریال اور درہم سمیت دنیا بھر کے ہر سکہ رائج الوقت کو "ازخود چکمہ" دینے والے ہمارے "قومی مفاد" اور اس سے وابستہ ہماری "تذویراتی گہرائی" آجکل کس کنویں سے کتنے ڈول "تیل" روزانہ نکالے چلی جا رہی ہے؟؟؟.

تلاش کیجئے