اسلحہ سازی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اگر اسلحے کا استعمال ختم ہو جائے تو اسلحہ بنانے کی فیکٹریاں بند ہو جائیں گی اس لیے اسلحہ بنانے والے دہشت گردی کو ختم ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔اور دہشت گردی کے لیے نفرت کا فروغ بہت ضروری ہے۔ نفرت قائم رکھنے کے لیے جہالت کا تسلسل بہت ضروری ہے، فرقہ واریت بہت ضروری ہے، عدم برداشت ضروری ہے۔ یہ کام ملا کر سکتا ہے۔ فرقہ وارانہ مدرسے کر سکتے ہیں جہاں دوسروں کے خلاف نفرت اور قتال کی تعلیم و تربیت کا بندوبست موجود ہوتا ہے۔ اس لیے اسلحہ بنانے والے اس زنجیر کو ٹوٹتا دیکھ ہی نہیں سکتے۔ وہ اسلحہ بھی بنائیں گے اور تمام فرقوں کے ملاؤں کی سرپرستی بھی کریں گے۔ انہیں تو فقط تاریکی، قتال اور خون پسند ہے۔ مگر یہ بھی حقیقت ابدی ہے کہ تاریکیاں ختم ہو جاتی ہیں، اسلحے اور خون کی جنگ میں فتح ہمیشہ خون کی ہوتی ہے۔ خون خواہ کتنے ہی خفیہ طریقے سے بہایا جائے یہ چھپ نہیں سکتا۔ کیونکہ
خون پھر خون ہے، بہتا ہے تو جم جاتا ہے
کف قاتل پہ جمے یا رگ سلاسل پہ جمے
خون دیتا ہے قاتل کے مسکن کا سراغ
خون جلاتا ہے، اندھیری راتوں میں چراغ
خون اور تلوار کی جنگ میں فتح ہمیشہ خون کی ہوتی ہے۔ خون آگے بڑھے گا، جہالت ختم ہو گی۔ اسلحہ کی فیکٹریاں بند ہوں گی، ملا کا کاروبار بھی ختم ہو گا۔ خون مسکرائے گا، قہقہے لگائے گا۔ کہ یہی تاریخ کا دائمی قانون ہے۔