دور حاضر میں، کم از کم پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی "باقاعدہ جنگ" تو بہر کیف خارج از امکان ہی سمجهی جانی چاہئے؛ البتہ "جنگی ماحول" پیدا کرنے کی حالیہ "دو طرفہ کوشش" کسی سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ضرور دکھائی دے رہی ہے ...
ایسے میں، ناریندر مودی کے "اشتعال انگیز بیانات" کے جواب میں وزیراعظم کی بجائے، الباکستان کی موجودہ حکومت میں خاکیوں کی آواز سمجھی جاتے والی، سیاست کی ملکہ جذبات "وگ والی سرکار" کی طرف سے، اپنی "مخصوص زنانہ کوسنے بازی" کے انداز میں مودی کو دی گئی تازہ ترین دھمکی کے بعد مجهے بے چارے نواز شریف پر واقعی ترس آ رہا ہے جنہیں شاید اندازہ ہی نہیں کہ اس طرح ہم آہستہ آہستہ کسی "وار کیبنٹ" کی جانب بڑھتے چلے جا رہے ہیں، جس میں میاں صاحب کیلئے شاید کوئی جگہ نہیں ہوگی اور اگر ہوئی بهی تو ان کے پاس موجودہ اختیارات کا نصف بهی باقی نہیں رہے گا، جبکہ "لائن شئیر" عمران خان کے "دھرنے" سے انہیں بچانے کے عوض پہلے ہی ان سے چهینا جا چکا ہے ..
واللہ اعلم بالصواب