کائنات کی بنیاد محبت ہے۔ ذرے ذرے میں محبت ہے۔ محبت زندگی ہے۔ تمام جمادات، نباتات، حیوانات میں محبت ہی محبت ہے۔ انسان تو نام ہی انس و محبت کا ہے۔ محبت علم ہے، محبت جنون ہے، محبت عشق ہے، محبت جوہر زندگی ہے، محبت خودی ہے۔ محبت عزت ہے، محبت عظمت ہے، محبت تخلیقی صلاحیت ہے، محبت ایجادات کا کام سرانجام دیتی ہے، محبت کائنات کے پوشیدہ رازوں کو منظر عام پر لاتی ہے، محبت نئے نئے علم دریافت کرتی ہے، محبت نڈر ہے، محبت اپنے اصول خود متعین کرتی ہے، محبت کبھی باطل سے سمجھوتہ نہیں کرتی۔ محبت اصول نبھاتی ہے، مفادات کو رد کرکے، احساسات و جذبات کو پس پشت ڈال کر۔ محبت ہمیشہ سربلندی کی راہ منتخب کرتی ہے، محبت تقسیم ہونے سے کم نہیں ہوتی بلکہ بڑھتی رہتی ہے، محبت میں تقسیم کا مطلب ضرب ہوتا ہے۔ محبت پائیدار ہے، محبت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ محبت تو حیات جاوداں ہے، محبت کیسے مر سکتی ہے، محبت تو ابراہیم ہے، محبت تو اسمعیٰل و اسحاق ہے، محبت تو یعقوب ہے، محبت تو یوسف ہے، محبت تو موسی و ہارون ہے، محبت تو طالوت ہے، داؤد ہے، سلیمان ہے۔ محبت تو مریم ہے، عیسی ہے، یحیی ہے۔ محبت تو محمد عربی ہے، علی ہے، حسین ہے۔ محبت تو خدیجہ، فاطمہ، زینب ہے۔ محبت تو حاجرہ ہے، سارہ ہے، آسیہ ہے۔ محبت تو پھیلتی ہی پھیلتی ہے۔ محبت کا ذکر عام ہے۔ کائنات بھی پھیل رہی ہے، محبت بھی پھیل رہی ہے۔محبت کا پرچم سربلند ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
یقین محکم، عمل پیہم، محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں، یہ مردوں کی شمشیریں