19 جون، 2015

مستقبل قریب کی چند شہ سرخیاں.!

"سندھ حکومت سمیت سیاست دانوں پر کرپشن کا الزام اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم نواز شریف کے دباؤ پر لگایا"؛ سابق ڈی جی رینجرز جنرل (ر) بلال
میرے "ذرائع" جب کوئی اعداد و شمار فراہم نہ کرسکے تو فیس بُک کے ایک گمنام لکھاری "تنویر اختر" کی ایک تحریر نظر سے گذری، جس میں اس نے ہماری "را، را" کی گردان میں دب کر رہ جانے والی خبر "لیک" کرتے ہوئے بتایا تھا کہ "نواز حکومت نے اپنے بجٹ میں 320 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے ہیں".. سو میں نے فگرز کی ترتیب بدل کر سندھ حکومت کے خلاف 230 ارب کی بدعنوانی کی رپورٹ "تیار" کرلی ..
"جس طرح میرے ایک پیش رو جنرل شجاع پاشا نے ریٹائرمنٹ کے بعد قوم کو بتایا تھا کہ جنرل کیانی نے صدر زرداری کی طرف سے سوات میں طالبان کے خلاف کامیاب آپریشن راہ نجات کا دائرہ شمالی وزیرستان تک بڑها دینے کے دباؤ سے نکلنے کیلئے انہیں صدر کے خلاف میمو گیٹ سکینڈل گهڑنے پر مجبور کیا، اسی طرح میرے آرمی چیف جنرل راحیل نے مجهے آصف زرداری اور بلاول کے درمیان اختلافات اور باپ بیٹے کے چھوٹے اسکینڈلز کی گھڑت کہانیاں میڈیا میں پھیلانے پر اکسایا"؛ سابق سپائی چیف جنرل (ر) رضوان نصیر
"سابق صدر آصف علی زرداری کے جارحانہ بیان ہر پاک فوج کا "ردعمل" ظاہر کرتے کیلئے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے رشیا سے جاری احکامات کے ذریعے، مجھے ادارے کے خفیہ اکاؤنٹ سے روف کلاسرہ اور عامر متین جیسے وفادار صحافیوں کے نام بلینک چیک جاری کرنے پر مجبور کیا"؛ سابق چیف آئی ایس پی آر جنرل (ر) عاصم باجوہ

تلاش کیجئے