24 جون، 2015

اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے.!

"غزوۂ ہندیہ" کا لال ٹوپی والا "کمانڈر" زائد حامد اپنے برانڈ کے اسلامی مرکز "السعودیہ" میں گرفتار؛ غزوہ کے ٹوٹ بٹوٹ "مبلغ اعظم" اوریا مقبول جان عباسی کو متوقع انجام نے دست لگا دیئے، عمرہ کا ارادہ ملتوی کر دیا ..
جی ہاں؛ کمانڈو جیکٹ پہنے ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر غزوۂ ہندیہ کے "لشکر خراسانی" کی صفیں "ازخود" سیدهی کرنے والا زائد حامد تو الباکستان اور السعودیہ کے مابین فرق کو سمجھ نہ سکا اور ابن سعود کے شاہی خاندان کو برا بھلا کہنے کے باوجود الباکستانی خاکیوں کی بخشی "خود اعتمادی" کے بل بوتے پر سعودی حکمرانوں کے چنگل میں جا پھنسا، جس کی آخری امید "فاتح کابل" حمید گل اب اپنے پیٹرو ڈالرز حلال کرنے کی کوشش میں اس کیلئے سخت ترین سزا کی "نوید" قوم کو سنائے جا رہا ہے جبکہ ٹی وی چینلز سمیت اپنے اخباری مضامین میں غزوۂ ہندیہ کی تبلیغ کیلئے اپنا تمام تر زور تحریر و تقریر آزمانے والا ٹوٹ بٹوٹ عباسی بهی، لگتا ہے کہ اپنے "کمانڈر" کا یہ عبرتناک انجام دیکھ کر اس کے حق میں دو بول کہنے اور لکهنے سے توبہ تائب ہو چکا ہوگا ..
فیلڈ مارشل آنجناب زائد حامد سے اندازے کی اصل غلطی شاید یہ ہو گئی کہ اپنے "روحانی گرو" بن لادن کی السعودیہ سے "تاعمر جلاوطنی" کے باوجود آپ اس حقیقت کا ادراک نہ کرسکے کہ دنیا بھر کے "وہابی مارکہ" دہشت گردوں اور ان کے موصوف جیسے حامیوں و معاونین کی مالی سرپرستی میں فیاضی برتنے والا سعودی عرب اس قسم کی "مخلوق" کو اپنی سرزمین پر لمحہ بھر کیلئے برداشت کرنے پر کبهی آمادہ نہیں رہا؛ بالخصوص ایسے میں کہ اسے الباکستان سے وہاں پہنچنے والے "جہادیوں" کے ہاتھوں خاصی "خفت" بهی حال ہی میں اٹھانا پڑی ہو۔
زائد حامد کو السعودیہ میں احادیث اور آیات قرآنی میں تحریف پر "توہین مذہبی شعار" کے اس قانون کے تحت سزا سنائی گئی ہے، الباکستان میں جس کے ناجائز استعمال کے ممتاز قاری جیسے مجرمین کی حوصلہ افزائی ان جیسوں کی "شان" رہا کرتی ہے ...

تلاش کیجئے