لیجنڈ بهٹو کے خلاف پی این اے کی صورت میں کهل کر سامنے آنے والے "ملا، ملٹری الائنس" کی طرف سے سیاسی عمل کی بحالی کو نام نہاد "احتساب" کے ساتھ مشروط کرنے کے نتیجے میں ہمارے "خود قابل احتساب" خاکیوں کے ہاتھ ملک و قوم پر اپنا "تسلط" مضبوط سے مضبوط تر کرنے کا جو مقبول عام نسخہ لگا، اس نے اس وقت اتنی فعالیت حاصل کر لی ہے کہ کوئی ان اہم ترین نکات بلکہ سوالات کی طرف ذرا بهر توجہ دینے کو تیار نہیں ...
1. سیاست دانوں اور بیوروکریسی کا "احتساب" عدلیہ اور عوام کا اختیار ہے یا ملکی دفاع اور امن و امان کے ذمہ دار اداروں کا.؟
2. احتسابی صفائی کا عمل اپنے گهر سے شروع ہوتا ہے یا گهر کا "گند" وہیں چهوڑ کر پڑوسی کے "دالان" سے.؟
3. "ٹارگٹڈ احتساب" کی کرڈیبلیٹی کیا رہ جائے گی؛ بالخصوص جب "محتسبین" کا اپنا حال "دامن نچوڑ دیں تو شیطان غسل کریں" جیسا ہی ہو.؟
4. "ون ملین ڈالرز" کا سوال یہ کہ؛ ہم نے اب تک احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے کے سابقہ تمام تجربات کے تلخ ترین نتائج سے کوئی سبق حاصل کیوں نہیں کیا.؟
آخر میں ہم اپنے قارئین سے درخواست کریں گے کہ مذکورہ بالا نکات و سوالات پر غور فرماتے وقت سابق صدر آصف علی زرداری کے "نعرہء مستانہ" کے ان نکات کو بھی ضرور ذہن میں رکهیں ..
1. ہم جانتے ہیں کہ کالعدم تنظیموں کو دعوت کون دیتا ہے اور اب بھی ان کی پشت پر کس کا ہاتھ ہے ..
2. ہم نے لسٹ بنائی تو اس میں 1947 سے لے کر اب تک کے بڑے بڑے "متقین" کا نام آ جائے گا ..
مزید برآں؛ ملکی میڈیا میں "کل" کی گئی لیکن انٹرنیشنل میڈیا کی زینت بننے والی یہ "اطلاع" بهی قابل توجہ ہے کہ "پاکستان کے خفیہ اداروں نے بی بی سی کی منت سماجت کر کے ایم کیو ایم اور "را" کے تعلقات کی خبر خود چلوائی ....