جی ہاں؛ جب بڑے صوبے سے تعلق رکھنے والی اور سرتاپا تعصب میں لتهڑی "اشرافیہ" دھونس، دھاندلی سے تمام ریاستی اداروں پر مکمل قبضہ مستحکم کر چکی ہو ..
جب ریاست کے "تذویراتی اثاثہ جات" دہشت گردوں کی بدمعاشی کے ذور پر مسلط ہونے والی، انہی کی "ضامن" حکومت تمام ریاستی اکائیوں کے حقوق پامال کرنے کے بعد ان کا باقاعدہ مذاق اڑانے پر بھی اتر آئے ..
جب ایک مخصوص صوبے کے تمام تر طبقات کی نمائندہ سب سیاسی جماعتوں کے خلاف ایک ساتھ باقاعدہ "محاذ" کھولا جا رہا ہو ...
اور جب ملکی آئین و دستور کے منکر دہشت گردوں کی سرکوبی کے نام پر، عالمی برادری سے اربوں ڈالرز اینٹهنے کے بعد بهی ان "اثاثہ جات" کی سودابازی اور وفاقی دارالحکومت کے عین قلب میں واقع "لال مسجد" میں دہشت گردوں کی بھرتی کا سلسلہ بهی ساتھ ساتھ جاری ہو ..
اور سب سے بڑه کر یہ کہ جب خود "احتساب" کے دائرے میں آنے والے، اپنے فرائض منصبی بهول کر دوسروں کے اور وہ بهی چند مخصوص "ٹارگٹس" کے احتساب کی ذمہ داری "ازخود" سنبهالنے پر تل جائیں ...
اور یہ سب کچھ کهلی آنکھوں دیکھنے والے قوم کے نام نہاد "ترجمان" بهی رائے عامہ کی ترجمانی کا حق ادا کرنے کی بجائے، پرنٹ اور الیکٹرانک ہر فرنٹ پر استحصالی "اداروں" کے متعین کردہ "ٹارگٹس" کو نشانے پر رکهنے کو ہی قومی فریضہ جان کر پورا کئے چلے جا رہے ہوں ....
تو یاد رکهئے قارئین کرام؛ اس قوم میں بڑے پیمانے کی "خانہ جنگی" پهر دور کی بات نہیں رہ جاتی ..
یا پهر وہ قوم انتہائی تیز رفتاری سے "اجتماعی خود کشی" کی جانب ہی بڑھتی چلی جا رہی ہوتی ہے ...