دنیا میں محبت دو قسم کی ہوتی ہے
ضرورت کی بنیاد پر Need Based Love
اہلیت کی بنیاد پر Merit Based Love
ضرورت کی بنیاد پر محبت عام ہے۔ اس کے دعوے دار بہت ہیں۔ جب تک کسی سے ضرورت وابستہ ہے، کوئی کام نکلوانے ہیں، مالی مفادات ہیں، ترقی و تقرری کا تعلق ہے، کفالت کا دار و مدار ہے، استاد سے اچھے نمبر لینے ہیں یا پاس اور فیل ہونے کا دار و مدار ہے۔ میاں بیوی کے مفادات یکساں ہیں، گویا جب تک ضرورت کا رشتہ قائم ہے، محبت زندہ باد ہے۔ نقش قدم پر چلنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
لیکن جونہی ضرورت ختم ہوتی ہے، خود مختاری حاصل ہو جاتی ہے، طرح طرح کی تنقید شروع ہو جاتی ہے، مقابلہ شروع ہو جاتا ہے۔محبت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں-چھوٹے بڑے ہو جاتے ہیں اور انہیں افسوس ہونے لگتا ہے کہ باقی تو ان میں ہر خوبی ہے لیکن یہ کیا کہ قدرت نے انہیں چھوٹا پیدا کرنے کی گویا ایک شدید ناانصافی اور غلطی کی ہے۔بعض شاگرد اپنے آپ کو عقل کلُ اور استادوں کے استاد سمجھنے لگ جاتے ہیں- اس طرح اپنے سیکھنے کے عمل کو تالا لگا بیٹھتے ہیں۔ضرورت کی بنیاد پر محبت عارضی ہوتی ہے۔ضرورت ختم ہونے پر اکثر حسد اور دشمنی تک جا پہنچتی ہے۔
لیکن جونہی ضرورت ختم ہوتی ہے، خود مختاری حاصل ہو جاتی ہے، طرح طرح کی تنقید شروع ہو جاتی ہے، مقابلہ شروع ہو جاتا ہے۔محبت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں-چھوٹے بڑے ہو جاتے ہیں اور انہیں افسوس ہونے لگتا ہے کہ باقی تو ان میں ہر خوبی ہے لیکن یہ کیا کہ قدرت نے انہیں چھوٹا پیدا کرنے کی گویا ایک شدید ناانصافی اور غلطی کی ہے۔بعض شاگرد اپنے آپ کو عقل کلُ اور استادوں کے استاد سمجھنے لگ جاتے ہیں- اس طرح اپنے سیکھنے کے عمل کو تالا لگا بیٹھتے ہیں۔ضرورت کی بنیاد پر محبت عارضی ہوتی ہے۔ضرورت ختم ہونے پر اکثر حسد اور دشمنی تک جا پہنچتی ہے۔
اہلیت کی بنیاد پر محبت عام نہیں ہے مگر پائیدار ہوتی ہے۔ یہ خالص محبت ہوتی ہے۔ جتنی زیادہ اہلیت اتنی زیادہ محبت۔ اس میں وفا ہوتی ہے، یہ وقتی نہیں ہوتی، مستقل ہوتی ہے۔اس میں سب سے اعلی درجہ ہم خیالی کا رشتہ ہوتا ہے جو ہر قسم کے خونی اور دنیاوی رشتوں سے بالاتر رشتہ ہے۔ یہ گویا قدرت کی دین ہے۔ وفا نبھانا بہت عظیم خوبی ہے۔
اس لئے اہلیت بڑھاؤ، انسانیت کا تعلق بڑھاؤ، لوگوں کو کچھ دو، علم بانٹو، لوگوں کے دل جیتو، مقابلے سے اجتناب کرو۔کسی کے ساتھ زیادتی نہ کرو۔ یہی کئی نسلوں تک زندہ رہنے کا منشور ہے۔ اس لئے اہلیت کی بنیاد پر محبت حاصل کرو۔اس طرح اگر ایک شخص کی محبت بھی حاصل ہو جائے تو وہ ضرورت والی ناپائیدار ہزاروں محبتوں سے کہیں بہتر و افضل ہے۔
اس لئے اہلیت بڑھاؤ، انسانیت کا تعلق بڑھاؤ، لوگوں کو کچھ دو، علم بانٹو، لوگوں کے دل جیتو، مقابلے سے اجتناب کرو۔کسی کے ساتھ زیادتی نہ کرو۔ یہی کئی نسلوں تک زندہ رہنے کا منشور ہے۔ اس لئے اہلیت کی بنیاد پر محبت حاصل کرو۔اس طرح اگر ایک شخص کی محبت بھی حاصل ہو جائے تو وہ ضرورت والی ناپائیدار ہزاروں محبتوں سے کہیں بہتر و افضل ہے۔