ہر قسمی احتساب سے مُبراء اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے، پاکستان پیپلز پارٹی کو حسب روایت دیوار سے لگانے کی نئی کاوشوں کے ردعمل میں، سابق صدرمملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے، جنہیں سیاست میں "مفاہمت کا بادشاہ" کے طور پر پہچانا جاتا ہے، جو کچھ کہا اُسے مضمون ہٰذا میں نُکتہ وار درج کیا جارہا ہے؛
قارئین سے التماس ہے کہ سطور ذیل کا بغور مطالعہ کے بعد اپنی رائے کا اظہار کریں کہ ان میں سے کون سا نُکتہ خلاف حقیقت اور خلاف واقعہ ہے؟۔
1۔ "بہادر" جرنیل قیام پاکستان سے لے کر آج تک جو کچھ کرتے رہے ہیں، ہم سب قوم کے سامنے لائیں گے۔
2۔ مشرقی سرحد پر بھارت دباؤ بڑھا رہا ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کالعدم تنظیموں کی سرپرستی کی بدولت اُن کا "جہاد" ملک بھر میں پھیل چُکا ہے۔
3۔ بھارت کا خُفیہ ادارہ بلوچ نوجوانوں کے احساس محرومی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاست کے خلاف مصروف عمل ہے؛ ایسے حالات میں ان کی جماعت ملکی اداروں کو کمزور نہیں کرنا چاہے گی۔
4۔ جرنیل تو تین سال کیلئے آئے ہیں اور پھر چلے جائیں گے جبکہ سیاست دانوں نے ساری عمر رہنا ہے۔
5۔ سیاست دانوں کے راستے میں رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں ورنہ اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔
6۔ ملک کی فوج ہماری فوج ہے اور پیپلز پارٹی اداروں کو کمزور نہیں کرنا چاہتی، لیکن اگر ہماری کردار کشی کا سلسلہ نہ روکا گیا تو پھر معاملہ دُور تک جائے گا۔
7۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہڑتال کی کال دی تو خیبر سے لے کر کراچی تک جام ہو جائے گا۔
8۔ وہ پرویز مشرف دور میں پانچ سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہے جبکہ کمانڈو خود تین ماہ بھی جیل میں رہنے کو تیار نہیں ہے۔
9۔ جب بینظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تو اس وقت بھی اُنھوں نے "پاکستان کھپے" کا نعرہ لگایا تھا۔
10۔ اگر اُن کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ استعفے دے دیتی تو ملک میں گذشتہ سال ہی انتخابات ہو جاتے لیکن اُنھوں نے جمہوریت کے فروغ کے لیے ایسا نہیں کیا۔
11۔حکومت کو پانچ سال پورے کرنے چاہییں لیکن میں ان سب کو "خبردار" کرتا ہوں جو ہم پر بڑے بڑے اور بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، کہ وہ ہماری کردار کشی کرنا چھوڑ دیں؛ ہم کسی کو کمزور کرنا نہیں چاہتے۔
12۔اگر ہمیں تنگ کرنا نہ چھوڑا گیا تو قیام پاکستان سے اب تک کے تمام جرنیلوں کا کچا چٹھا کھول دوں گا۔
13۔ ہمیں بھی معلوم ہے کس پر نیب کے کتنے کیسز ہیں اور کس نے پاکستان کے لئے کیا کچھ کیا اور یہاں سے کیا کچھ کمایا ہے۔
14۔ ہمارے "دوست" بھی کان کھول کر سُن لیں کہ اگر وہ آج ہمارے خلاف مہم کا حصہ بنے تو کل یقینی طور پر یہی سب کچھ خود ان کے خلاف بھی ہوگا۔
15۔ مُلک کی اقتصادی ترقی کیلئے گوادر پورٹ اور اکنامک کاریڈور جیسے کارآمد منصوبے ہم لائے ہیں؛ صلے میں ہمیں بلاوجہ دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے۔۔
جنرل راحیل شریف کو اپنی سالگرہ پر سابق صدر کی جانب سے ملے "زود ہضم" تحفے کی فوری تاثیر یہ رہی کہ ہمارے نام کے وزیراعظم نے اصلی تے وڈے حکمران کے رشیا سے ہی جاری کردہ احکامات، بوساطت وگ والی سرکار، موصول ہوتے ہی آصف زرداری کے ساتھ پہلے سے طے شدہ ملاقات سے معذوری ظاہر کر کے خاکیوں کی غیر مشروط تابعداری کا مثالی ثبوت فراہم کردیا ...