کہتے ہیں قدرت بعض اوقات کسی گرتی ہوئی "قوم" سے کوئی ایسی "غلطی" کروا دیتی ہے، جو اسے سنبهلنے کا موقع فراہم کر دے ..
غیر فطری طور پر بڑے صوبہ پنجاب پر قابض شرفائے جاتی امرا اور ان کی سرپرست "اسٹیبلشمنٹ" کو پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے آٹھویں جماعت کی جغرافیہ کی کتاب میں ملک کی صوبائی تقسیم کے نقشہ میں سرائیکی وسیب پر مشتمل صوبہ "سرائیکستان" کی اشاعت کو "نوشتہ دیوار" جان کر سابق زرداری دور میں ایوان بالا "سینیٹ آف پاکستان" سے منظور شدہ قرارداد کو قومی اور پنجاب اسمبلی دونوں سے بهی منظور کروا کر سرائیکی وسیب میں نئے صوبے کے قیام کا "سیاسی ثواب" حاصل کرنے کا سنہری موقع ہاتھ سے نہیں گنوانا چاہئیے ..
یاد رکهئے؛ ملک و قوم کیلئے سودمند یہ نیک کام اب ہوگیا تو بخیر و خوبی انجام پائے گا، ورنہ ایسا ایک دن تو ہونا ہی ہے، بهلے "پعد از خرابئی بسیار" ہی سہی ...
جنوبی پنجاب میں لسانی، ثقافتی یا چلئے انتظامی بنیاد پر ہی سہی، نئے صوبے کا قیام وقت کا ناگزیر تقاضا ہے؛
دریافت دنیا کی سماجی تاریخ گواہ ہے کہ پنجاب جیسے بڑے یونٹ انتظامی نااہلی کی وجہ سے وفاق کی کمزوری اور ارتکاز معیشت کے نتیجے میں انحطاط اقتصادیات کا سبب بنتے ہیں؛
جبکہ چھوٹے چھوٹے یونٹ ہی اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے بعد انتظامی خوبیوں سے معمور "گڈ گوورننس" کی بنیاد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کو مقامی سطح پر بروئے کار لا کر اجتماعی اقتصادیات کو بهی علی النتیجہ مستحکم کردیا کرتے ہیں ...
ہمارے سرائیکی بهائیوں کو بهی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی اس "غلطی" کے ردعمل میں نواز لیگی رانا ثنائاللہ اور تحریک انصافی محمودالرشید دونوں کی طرف سے "سرائیکستان" کے خلاف منافقانہ بیان بازی سے سبق سیکھتے ہوئے ان دونوں پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے اپنے نام نہاد "نمائندگان" کے سماجی بائیکاٹ کا فیصلہ اور اعلان کر دینا چاہیے ...
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں "سرائیکستان" کے خلاف پیش کردہ "قابل مذمت قرارداد" کے دوران اسمبلی میں موجود تمام سیاسی پارٹیوں کے پارلیمانی گروپس میں سے صرف پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر کو ہی منتخب ایوان کے فلور پر اپنی پارٹی کے دیرینہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے، اس غیر ضروری قرارداد کی مخالفت اور وسیب میں علیحدہ صوبہ کی حمایت کی سعادت نصیب ہوئی؛ جبکہ وسیب سے تعلق رکھنے والے باقی سب منتخب نمائندے "تخت لہور" کی دائمی غلامی کا طوق گلے میں ڈال کر "حق نمک" ادا کرتے دکھائی دئیے ...
اندریں حالات؛ سرائیکی وسیب پر مشتمل الگ صوبے کی مخالفت میں پیش پیش ہمارے پنجابی بهائیوں کو بهی اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرتے ہوئے، ملک و قوم کے وسیع تر مفاد کو اپنی "انا" کی بھینٹ چڑهانے کی روش فوری طور پر ترک کر دینی چاہئے ...
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں۔