12 جون، 2015

"دفاعی ریاست".!

سچ پوچھئے قارئین؛ بجٹ تقریر سن کر آج مجهے بهی یقین ہو گیا کہ بد بخت بھارت "قلعہ اسلام" میں واقعی دراڑیں ڈالنے کی "گہری سازش" میں مصروف ہے .. 
نئے بجٹ کے "ہوش رُبا اعداد و شمار" نے میرا یہ مخمصہ ضرور دور کر دیا ہے کہ ہمارے سرخ و سفید اور خاکی ہر رنگ و نسل کے شرفائے پنجاب کی جانب سے گذشتہ کئی روز سے جاری، بھارت اور را کے خطرات کے اچانک واویلا کے پیچھے دراصل "حکمت عملی" کیا کارفرما تھی ..
اشیائے خورد و نوش سمیت عام آدمی کی روزمرہ ضرورت کی تقریباً ہر شے، اضافی ٹیکس کے نفاذ کی صورت میں، پہلے سے بهی مہنگی ہو گئی ..
مہنگائی کے اس نئے عفریت کے مقابلے کیلئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں معمولی اضافہ "اونٹ کے منہ میں زیرہ" کے برابر حیثیت بهی نہیں رکهتا...
اسی طرح مجھ جیسے مزدور پیشہ افراد کا "ذکر خیر" اس بجٹ میں بس اتنا ہی ہے کہ "حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے کم از کم تنخواہ 12000 سے بڑها کر 13000 کر دی گئی ہے".. جس پر بهی عمل در آمد یقینی بنانے کا مکینزم کم از کم الباکستانی حکومت کے پاس تو موجود نہیں ہے ..
لیکن گذشتہ 68 سالوں کے دوران دشمن کے "دانت مسلسل کھٹے کرنے پر"، پاک فوج کی "حوصلہ افزائی" کیلئے دفاعی بجٹ میں البتہ "صرف" 12 فیصد اضافہ ..
جبکہ ایک آدھ دن پہلے ہی ہمارے "ازلی دشمن" بھارت نے، عوام کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اپنے دفاعی بجٹ میں اتنی ہی یعنی 12 فیصد "کٹوتی" کا اعلان کیا ہے ..
ابتدائی تخمینہ کے مطابق نئے مالی سال کے دوران "الباکستانی محافظین" کی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے، زیادہ نہیں بس، 780 ارب مختص کئے گئے ہیں .. 
جبکہ سابقہ ریکارڈ کے مطابق سال بهر کے دوران پیش کئے ضمنی بجٹوں، ضمنی گرانٹوں اور وار آن ٹیرر کے عوض ملنے والے کوالیشن فنڈ میں سے عساکر کا "کوثہ" ڈال کر سال کے آخیر تک دفاعی بجٹ کم از کم اڑھائی گنا بڑھ کر 2000 ارب روپے تک جا پہنچے گا، کیونکہ یہ ابتدائی بجٹ دستاویز سے دوگنا تو خیر سے ہر سال ہو ہی جایا کرتا ہے؛ اس بار جبکہ اس میں "جہاد شام، بحرین و یمن" کے عوضانہ میں سے "حصہ بقدر جثہ" ملنے کے امکانات بهی خاصے روشن ہیں ...

تلاش کیجئے