علم و شجاعت اور صداقت و امانت قابل اعتماد دوست ہوتے ہیں۔ یہ ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوتے ہیں اور فخر سے سر بلند رکھتے ہیں۔ ان کا کسی مذہب، فرقے یا عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ انسانیت کے اصول ہیں اور تمام انسانوں پر یکساں نافذ العمل ہوتے ہیں۔
علم کی بنیاد عقل کا استعمال ہے۔ علم سب سے بڑی قوت ہے۔ علم انسان کو بہادر بناتا ہے۔ علم ڈرپوک نہیں ہوتا۔ یہ علم ہے کہ جو سچائی کی سر بلندی کے لئے سولی چڑھ جاتا ہے۔ علم شعور و آگہی بخشتا ہے۔ علم آزادی کی شمع روشن رکھتا ہے۔ علم باطل کے آگے ہتھیار نہیں پھینکنے دیتا۔ علم انسان کو ضمیر کی عدالت میں سرخرو رکھتا ہے۔لہاذہ علم کے میدان میں آزادی کے ساتھ آگے بڑھو اور بڑھتے ہی جاؤ۔ علم لا محدود ہے۔ علم کی گہرائیاں ختم ہونے کو نہیں آتیں اور یہ نئے سے نئے سرور و حیرت عطا کرتا ہے۔ یہ علم ہی ہے جو نفس مطمُنہ کی منزل تک پہنچا دیتا ہے اور انسان کامیابی کے نعرے لگاتا ہوا اس جہان فانی سے حیات جاوداں کی جانب رواں دواں ہو جاتا ہے۔ صداقت و امانت علم کو اعتماد عطا کرتی ہیں۔ اور یہ علم ہی ہے کہ جس کی قوت کے ساتھ انسان طوفانوں سے ٹکرا جاتا ہے۔ یہ نفس مطمُنہ ہی ہے کہ انسان پیاس کی ضربوں سے ٹھاٹھیں مارتے دریاؤں کو آب آب کر دیتا ہے اور کسی قیمت پر نہ بکتا ہے اور نہ جھکتا ہے۔ اس طرح فخر کے ساتھ میدان کارزار میں سر بلند کھڑا ہوتا ہے۔ ایسا ایک شخص ہزاروں پر بھاری ہوتا ہے۔ اس لئے علم کی راہ پر چل پڑو اور علم پر عمل کرتے ہوئے کمالات پہ کمالات کرتے جاؤ۔