چندسال قبل تک موٹرسائیکل اساتذہ اور ڈاکٹرز کے زیادہ زیر استعمال ہوتا تھا یا پھر کچھ شوقین مزاج نوجوانوں کے۔ نئی شروعات کے بعد پاکستان میں جہاں بینک فنانسنگ کی وجہ سے ہر قسم کی گاڑیا ں عام ہوئیں وہاں پر پاکستان اسمبل سستے موٹر سائیکل اور لوکل سطح پر اقساط میں موٹرسائیکل کی دستیابی کی وجہ سے ہر خاص و عام کی دسترس میں یہ سواری آگئی۔ آج ایک عام مزدور بھی وقت کی بچت کے لئے موٹرسائیکل کو استعمال کر رہا ہے۔ موٹرسائیکل کی آمد سے قبل جب ایک پھیری والا سبزی فروش گدھے پر سبزی لاد کر دن بمشکل دو یا تین گاؤں میں پھیری لگاتا تھا۔ آج وہ ایک دن میں چھ سات دیہات میں پھیری لگا لیتا ہے۔ اسی طرح دیگر اشیاء کی پھیری لگانے والے بھی موٹرسائیکل کی سواری سے مستفید ہو رہے ہیں۔ معاشرتی اعتبار سے دیکھا جائے تو جن علاقوں میں عام گاڑیا ں آسانی سے نہیں ملتیں یا سفر مہنگا ہونے کی وجہ سے مشکلات تھیں۔ جس سے عام آدمی کو معاشرتی ذمہ داریاں ادا کرنے میں دشواری ہوتی تھی وہاں موٹرسائیکل کی دستیابی کی وجہ سے ایک عام آدمی اب معاشرتی ذمہ داریاں نبھانے میں آسانی محسوس کرتا ہے۔برسبیل تذکرہ گاڑیوں اوربالخصوص موٹرسائیکلوں کی بہتات کی وجہ سے دیہات میں پگڈنڈی رستے تقریبا متروک ہوچکے ہیں۔ دیکھا جائے تو موٹرسائیکل کے سستا ہونے کی وجہ سے عام آدمی کو کافی فائدہ ہوا ہے۔ سفر ی وقت میں بچت ہوئی لیکن سفری اخراجات میں اضافہ البتہ یہ اخراجات کم وقت میں زیادہ مزدوری کی وجہ سے نقصان دہ حیثیت نہیں رکھتا۔ یہ ایک عام فہم سی بات ہے کہ جس شئے کا زیادہ استعمال ہوتا ہے اس کے نفع و نقصان بھی اس حوالے سے زیادہ ہوتے ہیں۔ سمجھ دار لوگ اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے نفع کے مواقع زیادہ کرتے ہیں جبکہ نقصان کے حادثا ت سے از حد بچنے کی تدبیر کرتے ہیں۔
آج کل ہر دوسرے گھر میں کم از کم ایک موٹرسائیکل یا سواری موجود ہے۔ حادثہ کا امکان ہر قسم کے سفر میں ممکن ہے لیکن موٹرسائیکل کی سواری اس کا آسان شکار اور انتہائی زیادہ نقصان دہ ذریعہ ہے۔ موٹرسائیکل کے حادثہ کی صورت میں موٹرسائیکل سواروں کو زیادہ سے زیادہ شدید چوٹیں آنے کا امکان ہوتا ہے جبکہ ان حادثات میں کئی موٹرسائیکل سوار جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔ آئے روز بڑھتے حادثات ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ ان حادثا ت کے امکانات کو کم کرنے کے لئے ڈرائیونگ لائسنس کا حصول لازمی قرار دیا جائے۔ ڈرائیونگ سکولوں کی کڑی نگرانی کی جائے۔ ڈرائیونگ نصاب کو جدید کیا جائے۔ ڈرائیونگ ٹیسٹ کے لئے انتہائی ایمان دار عملہ کو تعینا ت کیا جائے جوکہ ناممکن نہیں ہے۔ حادثہ کے فریقین میں راضی نامہ کے باوجود بغیر ڈرائیونگ لائسنس اور تیز رفتاری کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں کڑی سزاؤں کی قانون سازی کی جائے۔ ٹریفک پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ اور پیٹرولنگ پولیس وارڈنز سے تعاون نہیں کرتے۔ وارڈنز کی سفارش کے باوجود نانا رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی۔ ذرائع کے مطابق جہاں دیگر محکمے ان کے ساتھ تعاون نہیں کرتے وہاں سیاسی مداخلت بھی بہت زیادہ ہے۔ بقول ذرائع چالان بک کھولنے سے پہلے ہی سفارشی کالز کا تانتا بندھ جاتا ہے۔ محکمہ قومی شاہرات کے ارباب حل وعقد بھی آبادیوں اور فلائی اوورز کے قریب اسپیڈ بریکرز کی تنصیب جلد از جلد کریں۔روات کلر سیداں روڈ پر اکثر حادثات مناسب مقامات پر اسپیڈبریکرز نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ ہر حادثہ کے بعد محکمہ قومی شاہرات کے دفتر سے جب رابطہ کیا جاتاہے تو وہاں سے ’’کر رہے ہیں‘‘ جیسا بکواس جواب دیا جا تاہے۔
موٹرسائیکل حادثا ت کی ایک بڑی وجہ راقم کے مطابق والدین یا سرپرستوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے آج آپ کو اپنے ارد گرد بارہ تیرہ سال کے نوعمر بچے بھی موٹر سائیکل چلاتے نظر آئیں گے۔ ٹین ایجرزریس لگاتے اورون ویلنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ کم عمر بچوں کو موٹرسائیکل استعمال کے لئے نہ دیں۔ ریس اور ویلنگ والے بچوں کو سختی سے اس امر کا پابند کریں کہ وہ موٹر سائیکل پر کرتب بازیاں نہ دکھائیں۔ والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی اس سلسلہ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ سب سے پہلے تو وہ کم عمر ان طلباء پر پابندی لگائیں جو موٹرسائیکل پر سکول آتے ہیں اس کے علاوہ ان کی تربیت میں ٹریفک قوانین اور ذمہ داری کا خصوصی خیال رکھیں۔ احتیاط آپ کے لئے،آپ کے بچوں کے لئے اور معاشرہ کے لئے باعث آفیت ہو گی ورنہ کف افسوس ملنے کا وقت آپ پر بھی آسکتا ہے۔