10 اگست، 2015

صورت و کردار

محبت صورت سے نہیں ہوتی، 
محبت زلف و رخسار سے نہیں ہوتی، 
محبت قد و رفتار سے نہیں ہوتی، 
محبت آنکھوں کے خمار سے نہیں ہوتی،
محبت رنگ و عارض سے نہیں ہوتی،
محبت سیرت سے ہوتی ہے، محبت کردار سے ہوتی ہے۔ صورتیں مٹ جاتی ہیں، مٹی میں مل جاتی ہیں، شکلیں یاد بھی نہیں رہتیں، 
کردار زندہ رہتے ہیں، صدیوں تک زندہ رہتے ہیں۔
ہم میں سے کوئی ہے جسے نوح و ابراہیم و اسماعیل و اسحاق و یعقوب و یوسف و یونس و شعیب و ادریس و موسی و داؤد و سلیمان و عیسی و محمد ﷺ کی شکلیں یاد ہوں، مگر ان کے کردار زندہ ہیں، ہر دم زندہ ہیں۔
ہم میں سے کتنے ہیں جنہیں مہاتما بدھ و رام و زرتشت و کنفیوشس و کارل مارکس و لینن و اسٹالن و ماؤزے تنگ کی شکلوں سے پیار ہو، شکلیں تو مٹ گئیں مگر ان کی کاوشیں زندہ ہیں۔
انسانیت کے ماتھے پر چمکتے ستارے زندہ ہیں۔ جبکہ ان کے ہمسروں کے نام تک مٹ گئے۔ 
اس لئے انسانیت کے قافلے کو آگے بڑھانے کے لئے کوشش کرو، علم و حکمت کے میدان میں، تحقیق و ایجادات کے شعبے میں، تہذیب و تمدن میں، سماجی و سیاسی میدان میں اور سیرت و کردار میں، خلق و محبت میں یعنی انسانیت میں۔ انسانیت زندہ باد ہے۔

تلاش کیجئے