ایک نہیں، دو نہیں، عالمی سطح پر مطلوب اور بهاری "ہیڈ منی" والے اکٹھے تین عدد خطرناک دہشت گردوں کی "سورگباشی" کی خبریں اور وہ بهی ایک ساتھ؛
یقین جانئے؛ ایسا دنیا بهر میں صرف اور صرف الباکستان نامی "طلسم ہوشربا" میں ہی ممکن ہے ..
مجهے حیرت البتہ اپنے "ہر دم بیدار" بلکہ تیز و تیار میڈیا چینلز کی پراسرار خاموشی پر ضرور ہو رہی ہے، طالبان ہوں یا داعش کے جنگجو، جن کی خصوصی توجہ کے ہمیشہ مرکز رہا کرتے ہیں جبکہ اس معاملے میں اصل حیرت انگیز امر یہ بهی ہے کہ ملک اسحاق کے علاوہ ملا عمر اور اب جلال الدین حقانی تینوں کے کریاکرم کا تمام تر "کریڈٹ" سکہ رائج الوقت کے مطابق، دور حاضر کے "صلاح الدین ایوبی" کو دینے میں اتنی کوتاہی کیوں برتی جا رہی ہے..؟؟
اس بڑے سوالیہ نشان کے ایک حصے سے کچھ پردہ البتہ تھوڑی دیر پہلے ایک نیوز بلیٹن میں "صلاح الدین ایوبی" کو امریکہ بہادر کے خصوصی نمائندہ برائے "افپاک" مسٹر ڈینئل ایف فیلڈمین سے دہشت گردوں کے خلاف "کامیاب کارروائی" پر "شاباش" وصول کرتے دیکھ کر ضرور اٹھ گیا؛
جبکہ "ہمارے" ٹریک ریکارڈ کی روشنی میں یہ شاباش محض زبانی کلامی حوصلہ افزائی تک محدود نہیں رہی ہوگی بلکہ ساتھ میں ان کارہائے نمایاں کا "خاطر خواہ صلہ" بهی یقینی طور پر زیرِ بحث آیا ہوگا ...
قارئین گرامی؛ ٹی وی چینل پر سامنے آنے والے اس منظر نے مجهے سال ڈیڑھ پہلے اپنے باجگذار شہنشاہ معظم اور ہوشیار سپہ سالار اعظم دونوں کی سعودی فرمانروا کے بعد امریکہ بہادر کے اعلیٰ سطحی اہلکاروں کے ساتھ وہ پے در پے ملاقاتیں بهی یاد کرادیں، جن پر تبصرہ کرتے ہوئے ہم نے لکها تها کہ ...
"جہادی مصنوعات کی خرید و فروخت کے بل بوتے پر اپنی معیشت کی بنیادیں استوار کرنے والی مملکت خداداد نے طالبان نامی اپنے قدیمی پراڈکٹ کو اب بوجوہ مارکیٹ سے اٹھا لیا ہے اور زمینی حقائق کے پیش نظر اپنے آئندہ کاروبار کیلئے داعش نامی نئے جہادی پراڈکٹ پر انوسٹمنٹ کا فیصلہ کیا ہے؛
"کاروباری حکمت عملی" میں ایک بڑا فرق یہ بهی پڑا ہے کہ اب "ہم" طالبان نامی سابقہ پراڈکٹ کی طرح، "جہادیوں" کی پروڈکشن کے ساتھ ساتھ ان کی مارکیٹنگ، دونوں ایک ساتھ چلانے کی بجائے نئے امپورٹڈ "جہادی مصنوعہ" داعش کی صرف نیگیٹو مارکیٹنگ (بیخ کنی) سے کمیشن کمانے کی طرف ہی توجہ مرکوز رکھا کریں گے ...
مزید برآں؛ اس نئی "بزنس ڈیل" کے تحت "شہنشاہ ذی وقار" السعودیہ کے ساتھ اپنے "روحانی تعلق" کے ناطے بزنس کی صرف "سرپرستی" کی ذمہ داری پر اکتفا کریں گے، جس کے عوض آپ "منافع" میں سے "حصہ بقدر جثہ" کے حقدار بہرحال قرار پائیں گے؛ جبکہ بالخصوص امریکہ بہادر کے ساتھ جملہ کاروباری معاملات آئندہ آنجناب سپہ سالار اعظم ہی انجام دیا کریں گے" ...
خواتین و حضرات؛ تازہ ترین صورتحال کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہماری محولہ بالا پیشین گوئی کی "صحت یا عدم صحت" بارے فیصلہ اب آپ خود کرتے رہئے..!!