لبرل پارٹی آف کینیڈا کے ممبران پر مشتمل ایک گروپ "اونٹاریو لبرل کاکس" کی جانب سے، اونٹاریو پارلیمنٹ کی گیسٹس کاریڈور میں غیر سرکاری طور پر منعقدہ "جشن آزادیِ پاکستان" کی تقریب کے دوران قونصلیٹ جنرل پاکستان (قونصل جنرل آف پنجاب نہیں) اصغر علی گولو کی طرف سے اونٹاریو پریمئیر کیتھلین ونِ کو وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے دورہ پنجاب کا سرکاری دعوت نامہ پہنچانا ہوا کے نئے رخ کی نشاندہی کررہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان صرف پنجاب پر ہی مشتمل ہی ہے اور وفاق کی نمائندگی اب صرف پنجاب ہی کیا کرے گا؛ باقی تین صوبوں کا پاکستان سے کوئی تعلّق نہیں رہ گیا۔
گزشتہ چند سالوں سے پنجاب باقی تین صوبوں کو علیحدہ رکھ کر اقتصادی فائدے حاصل کرنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ ایسا عمل وفاقِ پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
اس سے پہلے پاک چائنا کاریڈور اور پاک چائنا اقتصادی منصوبے جات کے معاملات طے کرنے کے دوران بھی یہی حکمتِ عملی اختیار کی گئی تھی۔
پنجاب کی حکومت اور وزیرِ اعلی' نے پاکستان کے باقی تین صوبوں سندھ، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کی حکومتوں اور ان کے سربراہوں کو جان بوجھ کر اس طرح دور رکھا تھا؛ جیسے یہ تینوں صوبے پاکستان کے نہیں بلکہ بھارت کے صوبے ہوں۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پنجاب جو کہ 52 فیصد آبادی کا صوبہ ہے، لیکن اقتدار کے سرچشمے یعنی افواجِ پاکستان، وفاقی ملازمتوں، نیم سرکاری کارپوریشنوں اور دیگر قومی وسائل پر پہلے ہی اپنے حق سے زیادہ قنضہ جمانے کے باوجود پورے پاکستان کے وسائل اور اقتدار پر 100 فیصد قبضہ کرکے باقی تین صوبوں کو اپنا غلام بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
یہ عمل ایک خطرناک رجحان کی طرف اشارہ کررہا ہے۔ اگر پاکستان کو سلامت رکھنا ہے تو اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی اور اگر پنجاب نے طے کر لیا ہے کہ باقی تین صوبوں کو اپنا غلام بنا کر رکھنا ہے تو خدانخواستہ پهر پنجاب ہی پاکستان رہ جائے گا۔
وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ ایک دم نہیں ہوتا۔ مشرقی پاکستان علیحدہ ہوگیا، بلوچستان میں بغاوت جاری ہے، سندھ کے حالات بھی کچھ امید افزا نہیں ہیں۔ خیبر پختون خواہ نے پاک چائنا اقتصادی منصوبے کے معاملے میں کھل کر پنجاب کی اس روش کی مخالفت کی ہے..
سوچئے خواتین و حضرات؛ ملکی حالات کس خوفناک انجام کی طرف بڑھتے چلے جارہے ہیں..؟؟؟
بشکریہ:آصف جاوید صاحب