"نون لیگ کی روایات کے مطابق فیصلہ تسلیم کرتے ہیں".. ایاز صادق
لاہور کے انتخابی ٹربیونل کی جانب سے الیکشن 2013 میں حلقہ این اے 122 سے اپنے انتخاب کو کالعدم قرار دئے جانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کا یہ "ردعمل" ہمیشہ صرف پنجاب کی اکثریت کے بل بوتے پر ملک بھر پر قابض ہونے والی نواز لیگ کی "روایات" سے واقفیت رکھنے والوں کیلئے خاصی دلچسپی کا حامل ہوگا ...
کالعدم اسپیکر صاحب کو اگر "پارٹی پالیسی" اجازت دیتی تو وہ اپنی بات یقیناً کچھ یوں مکمل کرتے کہ
"ہم نے الیکشن بهی نون لیگ کی روایات کے مطابق دھاندلی سے جیتا تھا اور اب نون لیگ کی روایات کے مطابق الیکشن ٹربیونل کے، دھاندلی نہیں انتخابی مشینری کی ناکامی والے مقبول عام فیصلے کو (سپریم کورٹ سے وابستہ روایتی توقعات کے ساتھ) تسلیم بهی کرتے ہیں ..
پارٹی کی انہی روایات کے عین مطابق اب ہم اپنی زرخرید سپریم کورٹ جا رہے ہیں؛ جہان سے ہمیں بعینہ اسی طرح ریلیف مل جائے گا، جیسے سعد رفیق کے خلاف بالکل اسی قسم کے فیصلے کے بعد فوراً ہی مل گیا تھا ..
مسئلہ اس مرتبہ صرف یہ ہے ہماری سپریم کورٹ کی جانب سے ریلیف ملنے تک کے چند روزہ عبوری دور میں ہمارے قائد نواز شریف نے سعد رفیق کو تو ریلوے کی وزارت میں ہی اپنا مشیر بر وزن وزیر مقرر کر دیا تها؛ جبکہ آئین میں اسپیکر کا ہم وزن کوئی عہدہ سرے سے موجود ہی نہیں، اسلئے لگتا ہے کہ سپریم کورٹ سے اپنی بحالی تک کی اس عبوری مدت کے دوران مجهے مجبوراً بیروزگار رہنا پڑے گا"...
............ رہے نام اللہ کا..!!