قارئین گرامی؛ تیز رفتار گلوبل میڈیا کے اس دور میں یہ حقیقت زیادہ دیر تک چهپی نہیں رہے گی کہ خاکی شرفاء کے بوٹ اور سرخ و سفید شرفاء کے تلوے چاٹ چاٹ کر روزی روٹی کمانے کے عادی ہمارے میڈیا نے امریکی مشیر برائے سلامتی امور مس سوزان کی پاکستان کے سول اور فوجی حکمرانوں کے ساتھ ملاقاتوں کے صرف اس پہلو کو ہی اجاگر کیا جو ان شرفاء کے حق میں جانا ہے؛ جبکہ امریکی اہلکار کے دورے کے "تکلیف دہ" پہلوؤں کو نظرانداز کرنے کی بھونڈی کوشش میں اپنا رہا سہا اعتبار پر داوء لگا دیا ہے ...
آیئے؛ ہم آپ کو اصل صورت سے آگاہ کریں اور وہ بهی اپنے چند روز پرانے ایک تجزیہ بلکہ پیشین گوئی کے حوالے سے ...
مجهے باقاعدگی سے پڑهنے والوں کو یاد ہوگا کہ چند روز قبل آرمی چیف، وزیر اعظم اور وزیرِ داخلہ کی جانب سے "دہشت گردی کے خلاف ان دیکھی کامیابیاں اور مستقبل کے اقدامات" کی اچانک تکرار نے جب میرے کان کھڑے کئے تو کسی "سورس" کے بغیر صرف اپنی تجزیاتی حس کی مدد سے میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ سب "کوالیشن اسپورٹ فنڈ" کی کئی ملین ڈالرز پر مشتمل نئی قسط سر پر آن پہنچنے کا کرشمہ ہے ..
اپنے اس درست ترین اندازے کی بنیاد پر بی راقم الحروف نے "پهرتیاں" کے عنوان سے لکهے اپنے مختصر مضمون میں یہ "انکشاف" بهی کیا تها کہ پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل شجاع خانزادہ کی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہادت نے نام نہاد "ضربِ عضب" اور نام نہاد "نیشنل ایکشن پلان" دونوں کی حقیقت آشکار کر کے قوم سمیت دنیا بھر کے سامنے خاکی اور سفید دونوں شرفائے البنجاب کی کارکردگی مکمل طور پر بے نقاب کر کے رکھ دی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے ذمہ دار ہمارے سول اور عسکری اعلیٰ عہدہ دار بے چارے اسی کارن "پهرتیاں" دکھانے پر مجبور ہو گئے ہیں ...
امریکی صدر کی مشیر برائے سلامتی امور سوزان رائس کے موجودہ دورہ الباکستان کے دوران منافق اور زرخرید ملکی میڈیا میں "کل" کی گئی اس خبر نے میرے مذکورہ بالا تجزیہ پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے، جس کے مطابق
"پاکستانی قیادت نے مس رائس کے سامنے امریکی اسپورٹ فنڈ کی قسط روکے جانے کا سوال بهی اٹھایا ہے" ..
گویا الباکستانی صورت حال کے تناظر میں میرے اس وقت کے اس اندازے کی درستگی بهی ثابت ہو گئی کہ
"کرنل شجاع خانزادہ کے سانحہ کے بعد الباکستان کیلئے دہشت گردی کی بیخ کنی والی اسائنمنٹ کے حوالے سے امریکہ سمیت عالمی برادری کو مطمئن کرنا اب مشکل ہوگیا ہے اور اس کا اثر اس اسائنمنٹ کے معاوضے کی آئندہ قسط پر پڑتا دکهائی دے رہا ہے"..
بلکہ حقیقت یہ ہے کہ سوزان رائس کے تازہ دورہ کی روشنی میں تو بات اس قسط کے روک لئے جانے تک پہنچ گئی ہے ....
سوزان رائس کے حالیہ دورہ کے حوالے سے ایک اہم خبر یہ بھی رہی ہے کہ محترمہ نے پاکستان کی جانب سے بهارتی جارحیت کی شکایت کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا کہ "بھارت کے پاس اس کا جواز پاکستان کی طرف سے جاری دہشت گردی کی صورت میں موجود ہے"؛ جس کا الباکستانی قیادت کے پاس جوابی الزام تراشی کے علاوہ کوئی جواب نہ تها، جسے بہر کیف امریکی مشیر کی طرف سے خاص پذیرائی حاصل نہیں ہوسکی ..
سوزان رائس کی اس "بے نیازی" سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ امریکہ بہادر اب ٹی وی چینلز پر پرانی وڈیوز اور نئے پریس ریلیزز کے ذریعے جاری "ضربِ عضب" کے چکر میں مزید آنے والا نہیں ہے ..
کیمرہ فوٹیج سمجھنے اور باڈی لینگویج پڑهنے کی صلاحیت والے احباب، دونوں شرفاء بالخصوص خاکی شریف کے ساتھ ملاقات میں مس سوزان کے چہرے کی سختی بلکہ کرختگی سے بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پیغام کیا ڈلیور کیا جا رہا ہے؛
کاش ہم پاکستانی قوم کی طرح کل کی امریکی چھوکری کو بھی کهل کر بتا سکتے کہ "پہلے ہم سندھ تو فتح کرلیں، دہشت گردوں سے بهی نمٹنے رہیں گے"..
خواتین و حضرات؛ سوزان رائس نے پاکستان جیسی اپنی محکوم بلکہ بهکاری اقوام کیلئے مخصوص امریکہ کی المشہور "ڈومور" کال کا اعادہ کرتے ہوئے، افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان، ملا عمر کی ہلاکت کے بعد رک جانے والے ان مذاکرات کے فوری احیاء پر بهی زور دیا ہے، جس میں پاکستان "سہولت کار" کا کردار ادا کر رہا تھا ...
...... سنتا جا، شرماتا جا